لاہور: دریائے راوی میں نچلے درجے کے سیلاب سے حکیماں دا واڑہ، ماتم، دھانا، سلطان پورہ سمیت کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ ضلع شیخوپورہ کے قصبے شرق پور شریف کے قریب راوی کے کنارے پھٹنے سے کئی دیہات زیر آب آگئے اور سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
فلڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں 3 ہزار 580 کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، دریا میں اس وقت 42 ہزار 525 کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔ پانی کے بہاؤ میں کمی کے باوجود دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 16 ہزار 220 کیوسک جبکہ خانکی کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 4 ہزار 413 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
راوی، ستلج میں مزید پانی آنے سے شاہدرہ کے ڈوبنے کا خطرہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ زیادہ بارش سے چناب میں بھی سیلاب کا خدشہ ہے۔ نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے بتایا کہ راوی کی بھارتی سائیڈ پر ڈیم 90 فیصد بھر چکا ہے، دریائے ستلج پر بھارتی ڈیم 70 فیصد بھر گیا ہے، بھارت میں مزید 600 ملی میٹر بارش ہوئی تو شاہدرہ ڈوب سکتا ہے۔
نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا ہے، قصور میں ہیڈ گنڈا سنگھ پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ درجنوں دیہات زیر آب آگئے ہیں، جھنگ میں تریموں بیراج کا پانی متعدد علاقوں میں داخل ہوگیا ہے۔ شکر گڑھ میں بھی راوی بپھرنے سے ہزاروں ایکٹر پر فصلیں زیر آب آگئیں۔ خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
فلڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق ہیڈ قادر آباد کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 6 ہزار 306 کیوسک جبکہ اخراج 96 ہزار 306 کیوسک ہے۔
ذرائع کے مطابق سیلاب کا پانی بیشتر دیہاتوں میں گھروں میں بھی داخل ہو گیا ہے کیونکہ امدادی ٹیمیں پانی میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں مصروف ہیں۔
ڈی پی او شیخوپورہ زاہد نواز مروت کے مطابق ریسکیو ٹیموں نے پولیس کی مدد سے اب تک 500 سے زائد افراد جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں کو بچا کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسکیو ٹیمیں اور پولیس متاثرہ علاقوں میں لوگوں کے جان و مال کی حفاظت میں مصروف ہیں۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان کے مطابق دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہوئی ہے جس کے باعث یہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر دریائی کٹاؤ جاری ہے، جس سے دریائے سندھ کے کنارے بستیوں اور فصلوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تمام تر حفاظتی انتظامات مکمل کر لیے ہیں، ریسکیو، سول ڈیفنس، محکمۂ آبپاشی اور متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر 2 لاکھ 15 ہزار سے زائد کیوسک کا ریلہ اس وقت گزر رہا ہے۔ چاچڑاں شریف کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، سیلاب کا خطرہ نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں چاچڑاں شریف کے مقام پر 8 لاکھ کیوسک کا ریلہ بھی گزر چکا ہے۔
دوسری جانب متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم نہیں کیے جا سکے، امداد نہ ملنے پر متاثرین نے احتجاج کرتے ہوئے امدادی سامان فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب مظفرآباد میں مون سون کی طوفانی بارشوں کا سلسلہ تھم گیا ہے، تاہم بارشوں سے دریائے نیلم اور دریائے جہلم میں پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے۔
وادی نیلم میں دودنیال نالہ میں طغیانی نے تباہی مچادی، طغیانی سے گیارہ مکانات تباہ ہوگئے اور چھ کو جزوی نقصان پہنچا۔ دریائے غذر میں بھی طغیانی سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، حفاظتی پشتے ٹوٹنے سے سیلابی پانی آبادی کی طرف مُڑ گیا۔