ایسا ممکن ہی نہیں کہ دنیا ہمیں ہمارے حال پر چھوڑکر کنارہ کشی کر لے کبھی ایف اے ٹی ایف اور کبھی شانِ رسالتؑ میں گستاخی کے مرتکب افراد سے نرمی اور اِس حوالے سے قوانین میں تبدیلی کے تقاضے ہمیں اپنی منشا کے مطابق لانے کے بہانے ہیں کوئی مسلمان پیارے مکی مدنی آقاؑ کی توہین برداشت کر ہی نہیں سکتا مگر جذبہ ایمانی ختم کرنے کے لیے کچھ قوتیں گستاخوں کی سرپرستی کررہی ہیں جس کا ادراک کرنا چاہیے ہماری فوج جذبہ ایمانی سے سرشار ہے ہماراملک ایٹمی طاقت ہے اور کوئی اسلامی ملک ایٹمی قوت ہو بھلا کفار کیسے برداشت کر سکتے ہیں اسی لیے نت نئی سازشیں کی جارہی ہیں مگر جب تک فوج اور عوام یکجا ہیں تب تک غیر مسلم طاقتیں ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتیں معاشی لحاظ سے کمزوری بھی فوجی طاقت کی بنا پر ذیادہ کمزوری محسوس نہیں ہوتی مگر یاد رکھیں جب کبھی فوج اور عوام ایک دوسرے کے مدمقابل آئے تو ہمارا حشر بھی خدانخواستہ افغانستان،عراق،لیبیا اورفلسطین جیسا ہو سکتاہے ایساہونے کی صورت میں مسلکی۔لسانی اورعلاقائی تفریق روارکھے بغیر پاکستانی سمجھ کر ماردیاجائے گاکسی کی گردن اُڑاتے ہوئے امیر و غریب میں تفریق نہیں ہوگی ماؤں بہنوں کا حشر بھی کشمیری خواتین کی طرح ہو گا اس لیے آگے بڑھنا ہے معاشی طاقت بننا ہے تو اتحاد و اتفاق کو فروغ دینا ہو گاتفرقہ بازی یا نسلی،لسانی اور علاقائی تعصب کو ختم کر نا ہو گافوج مخالف عناصر کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔
ملک میں کسی نہ کسی فوج نے رہنا ہے اگرہمیں اپنی فوج گوارا نہیں تو بیرونی فوج کے مظالم سہنے کے لیے تیاررہنا ہو گا آج فوج کے خلاف بات کرنا فیشن سا بنتا جا رہا ہے کچھ سیاستدان بھی اسی روش پر چلنے لگے ہیں حالانکہ وطنِ عزیز کی فوج نے محدود وسائل کے باوجود وطن کے دفاع کی ذمہ داریاں بطریقِ احسن سرانجام دی ہیں روس کو آگے بڑھنے سے روکا ہے اور بھارت جیسے مکار ہمسائے کے جارحانہ وتوسیع پسندانہ عزائم کو ناکام بنایا ہے 1971 میں اگر فوج اور عوام میں دوریاں نہ ہوتیں تو بنگلہ دیش کبھی معرضِ وجود میں نہ آتا دہشت گردوں کو کچلنے کے لیے ضربِ عضب کے تحت کامیاب اور نتیجہ خیزفوجی کاروائیوں پر دنیا حیران ہے حالانکہ بیس برس سے کثیر وسائل ونیٹوکی حمایت کے باوجود امریکہ مٹھی بھر جنگجوافغانوں پر قابو نہیں پا سکا اور آخر کار انخلا پر مجبور ہے مگر ہماری دلیر سپا ہ نے بیرونی طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنانے اور اُن کے آلہ کاروں کومحدود مدت میں جہنم رسید کیا ہے اسی وجہ سے ملک میں بڑی حد تک امن ہے لیکن سوشل میڈیا پر
اغیار کے کارندے مایوسیاں پھیلانے اور فوج کے بارے نفرت پیداکرنے میں مصروف ہیں جنھیں ناکام بنانا ہی حب الوطنی ہے اپنوں کی حوصلہ شکنی حب الوطنی نہیں کچھ سیاسی رہنما بھی محدود سیاسی فائدے کے لیے فوج کے بارے بدگمانیاں بڑھانے اور ملک کے مفاد کو داؤ پر لگا رہے ہیں جنہیں ذہن میں رکھنا چاہیے کہ آج نہیں تو کل انھیں اقتدار مل سکتا ہے لیکن فوج کے خلاف پھیلائی نفرت کا زہر کو ختم کرنا مشکل ہو سکتا ہے اِس لیے بولتے ہوئے حکمت و تدبر کا مطاہر ہ کیا جائے ملک کی طرح محافظ اِدارہ فوج بھی اہم ہے عوام کے دلوں میں موجود فوج سے محبت کو کم کرنا حب الوطنی کے تقاضوں کے منافی ہے۔
وزیر ستان اور بلوچستان میں دہشت گردوں کی طرف سے بچھائی بارودی سرنگوں اور آئی ای ڈیز جیسے دھماکہ خیز مواد کو صاف کرنے کے لیے پاک فوج،ڈی مائننگ،میں مصروف ہے جس کے دوران پاک فوج کے آفیسرز اور جوان شہید بھی ہو رہے ہیں وطن کو دہشت گردی سے محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن کے دوران بے شمار دہشت گرد انجام کو پہنچے اور کچھ ہمسایہ ممالک کی طرف فرار بھی ہوئے لیکن فرار ہوتے ہوئے بارودی سرنگوں اور آئی ای ڈیز وغیرہ کی وجہ سے آج بھی علاقے میں آزادانہ نقل و حمل مشکل ہے صفائی کے دوران سویلین اور فوجی اہلکار اِن لینڈ مائنز کا نشانہ بنتے رہتے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف وزیر ستان میں ساٹھ لاکھ مربع میٹر میں لینڈ مائنز موجود ہیں جنھیں صاف کرنے کے لیے پاک فوج کے32 گروپ الگ الگ کام کر رہے ہیں ہر گروپ چودہ افراد پر مشتمل ہے پیچیدہ اور دشوار گزارپہاڑی علاقے کے ایک ایک انچ کو فیزیکلی چیک کرتے ہوئے لینڈ مائنزصاف کرنا آسان کام نہیں کبھی بارش اور برف باری کی بنا پر کام روکنا بھی پڑتا ہے کبھی مقامی حالات آڑے آجاتے ہیں لیکن جونہی مطلع صاف ہوتا ہے دوبارہ کام شروع ہو جاتا ہے شہادتوں اور معذوری کے زخم لگنے کے باوجود ملک کو محفوظ اور پُرامن بنانے کے فوجی عزم میں کوئی کمی نہیں آئی پی ٹی ایم جیسے لوگ الگ رکاوٹیں ڈالتے رہتے ہیں یہ لوگ نہ صرف دہشت گردوں کے سہولت کار تھے اور انھیں رہائش فراہم کرنے کے ساتھ دیگر سہولیات بہم پہنچاتے رہے ہیں اب بھی دیگر جماعتوں کے کارکنوں کے ساتھ ملکر رخنہ ڈالنے سے باز نہیں آتے یہ لوگ لینڈ مائنز گروپوں کو دیکھ کر نہ صرف آوازے کستے ہیں بلکہ مخالفانہ نعرے لگاتے ہیں تمام تر نا مساعد حالات کے باوجود پھر بھی 13 لاکھ مربع میٹر کا علاقہ صاف کر لیا گیا ہے جس کے دوران سولہ ہزار کے لگ بھگ لینڈ مائنز ودیگر دھماکہ خیز مواز تلاش کیا گیا یہ مشکل،صبرآزما اور تھکا دینے والا کام وزیرستان کے لوگو ں کو پُر سکون رہائش فراہم کرنے کے لیے کیا گیاتاکہ نہ مقامی لوگ پُرامن اور پُر سکون ماحول میں روزمرہ کے معمول سرانجام دے سکیں لیکن پی ٹی ایم اور اُن کے حواریوں کا اپنے علاقوں کی صفائی سے روکناسمجھ سے بالاتر ہے کچھ بھی کہا جائے یہ عمل اخلاص پر مبنی نہیں جس کا مقامی آبادی کو ادراک کرنا چاہیے۔
داسوڈیم پر کام میں مصروف چینی انجینئرزاور پاکستانی ہُنر مندوں پر حملہ ہو یا پھر اسلام آباد میں مقیم افغان سفیرنجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کے اغوا کی جھوٹی کہانی ہو واقعات کے تسلسل سے یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیرونی دشمن قوتیں پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کے درپے ہیں ابھی حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر اعتراف کر چکے ہیں کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پر دباؤ ڈال کر بھارت نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے نہیں دیا واقعات کی ترتیب کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ بیرونی عوامل نہ صرف وطن کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مرتکب ہیں بلکہ بیرونی دباؤ کا بھی باعث ہیں اِن حالات میں اندرونِ ملک سے غیروں کو ملنے والی کمک پاکستان کو مزید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے پاک فوج کو متنازع ملک کی خدمت نہیں کبھی فوجی اخراجات کی بابت سوال اُٹھائے جاتے ہیں اور کبھی اسلحہ خریداری پر تنقید کی جاتی ہے ایسا طرزِ عمل رکھنے والوں سے ہم وطنوں کو ہوشیار رہے کی ضرورت ہے پاک فوج آپ کی اپنی فوج ہے یہ ملک کی حفاظت کی ذمہ دار ہے یقین رکھیں پاک فوج کے ہوتے ہوئے کسی کی جرات نہیں کہ ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ بھی سکے ضرورت اِس امر کی ہے کہ فوج اور عوام میں یگانگت برقرار رکھی جائے تاکہ وطن دشمن عناصر کو دندان شکن جواب ملتا رہے۔