اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی کوئی سزا معاف نہیں کی اور آرڈیننس میں نہ تو مجرم کی سزا ختم کی گئی اور نہ ہی کوئی سہولت دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو آرڈیننس سے متعلق کچھ حقائق ایوان میں پیش کرنا چاہتا ہوں، بتانا چاہتا ہوں کہ کلبھوشن یادیو آرڈیننس لانا کیوں ضروری تھا، جاسوس کی کوئی سزا معاف نہیں کی گئی۔ آرڈیننس نہ لاتے تو بھارت عالمی قوانین سے فائدہ اٹھاتا، اس آرڈیننس سے ہم نے بھارت کے ہاتھ کاٹ دیے۔ اپوزیشن اس حساس سیکیورٹی معاملے پر سیاست نہ کرے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا گیا۔ اس وقت کی وفاقی حکومت نے ٹھیک فیصلہ کیا ہوگا کہ قونصلر رسائی نہیں دینی تاہم 8مئی 2017 کو بھارت کلبھوشن کیس عالمی عدالت انصاف میں لے گیا، عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ سنایا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کو رہا کرنے کی بھارتی استدعا مسترد کی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلہ کے پیش نظر آرڈیننس جاری کیا گیا، یہ آرڈیننس این آر او نہیں ہے، این آر او پرویز مشرف نے جاری کیا تھا، اگر پاکستان قونصلر رسائی نہیں دے گا تو بھارت عالمی دنیا میں شور مچائے گا۔
فروغ نسیم نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں آرڈیننس لایا گیا، بھارت چاہتا ہے ہم آئی سی جے کا فیصلہ نہ مانیں، بھارت چاہتا ہے سکیورٹی کونسل جا کر ہمارے خلاف قرارداد پاس کرائے لہذا ہمیں آئی سی جے کے فیصلوں کی ہر طرح تعظیم کرنی ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی کوئی سزا معاف نہیں کی، آرڈیننس میں نہ تو مجرم کی سزا ختم کی گئی اور نہ ہی کوئی سہولت دی گئی ہے، اگر کلبھوشن کی سزا ختم ہوتی تو میں اپوزیشن کے ساتھ مل کر احتجاج کرتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی سی جے نے کلبھوشن کی سزا ختم نہیں کی اور نہ آرڈیننس سے ایسا ہو گا اور آئی سی جے نے کہا کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینی ہے۔