استنبول کی معروف آیا صوفیہ مسجد میں آج 86 برس بعد نماز جمعہ اداکی جا رہی ہے۔ نماز میں ترک صدر طیب اردوگان سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات بھی شریک ہیں۔
قبل ازیں ترک صدر رجب طیب ایردوان نے دوسری بار آیاصوفیا مسجد کا دورہ کیا اور نماز جمعہ کیلئے انتظامات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے ‘جامع مسجد آیا صوفیہ‘ کی تختی کی نقاب کشائی کی۔ہزاروں مسلمانوں نے آیا صوفیہ میں نماز جمعہ ادا کی۔ صحن کے علاوہ مسجد کی حدود سے باہر بھی نماز کیلئے اہتمام کیا گیا تھا۔ مسجد کے ایک حصے میں خواتین کیلئے علیحدہ انتظام کیا گیا تھا۔ ترکی کی جانب سے آیا صوفیہ کے متعلق مختلف زبانوں میں ایک نغمہ بھی جاری کیا گیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے ٹویٹر پیغام کے ساتھ ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ اے آیا صوفیہ، ہوائیں لہراتی رہیں گنبد پر آزادی سے، تم ازل سے ہو ہماری اور ہم ہیں تمہارے۔
نغمے کی ویڈیو میں بوسنیا، البانیا، آذربائیجان، کرد، سواحلی، عربی، بنگالی اور ترکی زبان میں گلوکاروں نے مسجد کے لیے تعریفی اشعار پڑھے ہیں۔
دس جولائی کو ترکی کی سب سے اعلی انتظامی عدالت کونسل آف اسٹیٹ نے آیا صوفیہ کو سلطان محمد فاتح فانڈیشن کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے 1934 کے فیصلے کو منسوخ کر دیا تھا۔فیصلے میں کہا گیا کہ اسے مسجد کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
جامع مسجد آیا صوفیہ کو عدالتی فیصلے کے بعد پہلی مرتبہ باقاعدہ عبادت کے لیے کھولا گیا۔ نمازِ جمعہ کے لیے مسجد میں خصوصی تزین و آرائش کی گئی ہے۔ کورونا کے پھیلاو کو روکنے کے سماجی فاصلے کے ضابطے کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے اور اس مقصد کے لیے خصوصی نشانات لگا دیے گئے ہیں۔ تیرہویں صدی میں سلطان محمد نے استنبول فتح کرنے کے بعد آیا صوفیہ کو مسجد بنا دیا تھا۔ یہ عمارت چھ سو سال سے زائد مسجد رہی، انیس سو چونتیس میں اسے میوزیم میں بدل دیا گیا۔
استنبول کی ایک عدالت نے دس جولائی کو اپنے فیصلے میں انیس سو چونتیس میں مسجد کو میوزیم میں بدلنے کے فیصلے کو کلعدم قرار دیا تھا، جس کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوان نے عمارت کو ایک بار پھر مسجد میں تبدیل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔