سرینگر: مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ایک نوجوان تنویر احمد وانی کی شہادت پر پیر کو ضلع بڈگام کے قصبے بیروہ میں لوگوں نے زبردست مظاہرے کئے۔
بھارتی فوج کی ایک پیٹرولنگ پارٹی نے جمعہ کو قصبے میں مظاہرین پر فائرنگ کر کے تنویر کو شہید کردیا تھا ۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے بیروہ میں مظاہروںکو روکنے کیلئے سخت پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔قصبے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کی گئی تھی۔ تاہم تنویر کی رسم چہارم میں شرکت کے بعد نوجوان احتجاج کیلئے سڑکوں پرنکل آئے ۔
انہوں نے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں پر پتھرائو کیا جنہیں بھارت مخالف مظاہرے روکنے کیلئے تعینات کیاگیاتھا۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
آخری اطلاعات ملنے تک جھڑپیں جاری تھیں۔ نوجوان کی شہادت پر بیروہ اور اسکے ملحقہ علاقوں میں پیر کو مسلسل چوتھے رو ز بھی ہڑتال جاری ہے ۔ تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے ۔ انتظامیہ نے ضلع کے مختلف علاقوں میں چوتھے روز بھی موبائیل اور انٹرنیٹ سروس معطل رکھی ۔ ادھر بھارتی پولیس نے شہیدتنویر احمد وانی کے اہلخانہ سے اظہار ہمدردی کیلئے آنے والے متعدد حریت رہنمائوں کو گرفتار کرلیا ۔
دریں اثناء بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے سرینگر میں سات آزادی پسند رہنمائوں کوانکے خلاف درج جھوٹے مقدمات کے تحت گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتارکئے گئے رہنمائوں میں الطاف احمد شاہ ، نعیم احمدخان ، معراج الدین کلوال، پیر سیف اللہ ، ایاز اکبر ، فاروق احمد ڈار اور شاہد الاسلام شامل ہیں۔