دوحہ:قطر کے حالات دن بدن تشویشناک ہوتے جارہے ہیں ۔ عرب ممالک کی طرف سے پابندیوں کے بعد قطر کو صرف سعودی عرب سے تجارت میں شدید نقصان اٹھانا پڑ اہے ۔
سعودی عرب اور قطر کے درمیان سفارتی تعلقات خراب ہونے کے بعد دوحہ میں سرمایہ کاری کرنے والی 388 سعودی کمپنیوں نے کام بند کر کے واپسی کی راہ اختیار کی جس کے نتیجے میں قطر کو غیر معمولی معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ان کمپنیوں کے ساتھ ساتھ قطر میں سعودی کمپنیوں کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری کے 50 ارب ریال بھی ملک سے نکل گئے ہیں۔
سعودی عرب کے کثیر الاشاعت عربی اخبار ’الریاض‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ قطر میں سرمایہ کاری کرنے والے سعودی گروپوں نے وہاں پر کام بند کر کے وطن واپسی کا سفر اختیار کیا ہے۔ اس وقت سیکڑوں سعودی کمپنیاں قطر میں کاروبار بند کرچکی ہیں اور بیسیوں بند کرنے کے مراحل میں ہیں۔
گذشتہ برس قطر نے سرکاری سطح پر ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں سعودی عرب کی 315 سرمایہ کار کمپنیاں کام کررہی ہیں جو 100 فی صد سعودی سرمائے سے چل رہی ہیں جن کے سرمائے کا حجم 1.23 قطری ریال ہے۔اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب سے خلیجی ملکوں کے ساتھ قطر کا تنازع پیدا ہوا ہے قطر کے تیل اور گیس بردار جہاز سمندری راستے استعمال کرتے ہیں۔خلیجی بحران کے بعد قطر کو خوراک اور غذائی سامان کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ قطر کو اپنی 27 لاکھ آبادی اور ہزاروں غیر ملکی ملازمین کے لیے خوراک ہوائی جہازوں کے ذریعے منگوانا پڑ رہی ہے۔
غیر قطری ملازمین اور کم آمدنی والے افراد کے لیے مہنگی اشیائے صرف کا حصول بھی مشکل ہوگیا ہے۔ اوسط اندازے کے مطابق قطر میں ایک شہری کی اوسط آمدن 2000 سے 15000 ریال کے درمیان ہے۔ البتہ حمد میڈیکل سٹی، قطر پٹرولیم، قطر فاؤنڈیشن اور قطر نیوز ایجنسی کے ملازمین کی تنخواہیں کچھ زیادہ ہیں۔ دیگر محکموں میں نچلے درجے کے ملازمین کے لیے بحران کے بعد اشیائے صرف اور خوراک کا سامان خرید کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں