26ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے کا اختیار صرف پارلیمان کے پاس ہے: بلاول بھٹو

26ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے کا اختیار صرف پارلیمان کے پاس ہے: بلاول بھٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے یا رول بیک کرنے کا اختیار صرف پارلیمان کو حاصل ہے اور کسی دوسرے ادارے کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا۔

اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سپریم کورٹ کا بینچ ہو یا آئینی بینچ، انہیں آئین اور قانون کو ماننا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے چیف جسٹس کے لیے دیگر ججز کو آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، مشکلات نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی ادارے نے 26ویں آئینی ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش کی تو اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ بلاول بھٹو نے زور دیا کہ پارلیمانی اختیارات کو چیلنج کرنا کسی کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا۔

وزیراعظم شہباز شریف کے پانچ سال مکمل کرنے کا دعویٰ
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اپنے پانچ سال مکمل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام کے لیے تمام اداروں کو اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔

پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی
پیپلز پارٹی کے کابینہ میں شامل ہونے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ ان کی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بن رہی اور اس حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں ہو رہی۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی اور ایٹمی اثاثے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے دعوت نامے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ خبر میڈیا کی طرف سے پھیلائی گئی ہے، اور اصل معلومات کے لیے میڈیا سے پوچھا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بینظیر بھٹو کی امانت ہیں، اور پیپلز پارٹی ان اثاثوں پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں۔

بلاول بھٹو نے زور دیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مضبوط ہے اور کسی ملک کی مداخلت قابل قبول نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قومی مفادات کو ہر حال میں مقدم رکھا جائے گا۔