پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، 4 بلز کی منظوری،اپوزیشن کا شدید احتجاج

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، 4 بلز کی منظوری،اپوزیشن کا شدید احتجاج

اسلام آباد : پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے 4 اہم بلز منظور کر لیے، جن میں تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2023، نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024، اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023 شامل ہیں۔

اجلاس کا آغاز سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ایک گھنٹہ تاخیر سے ہوا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیراعظم شہباز شریف، اور دیگر اہم سیاسی شخصیات بھی ایوان میں موجود تھیں۔

 اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج سامنے آیا،  پی ٹی آئی ارکان نے پلے کارڈز کے ساتھ ایوان میں داخل ہو کر بھرپور نعرے بازی کی۔ اپوزیشن نے پیکا ایکٹ کے خلاف نعرے لگائے اور  بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔ اپوزیشن اراکین نے نکتہ اعتراض پر مائیک کی فراہمی کا مطالبہ کیا، جس پر سپیکر نے انکار کر دیا، جس سے ایوان میں گرما گرمی اور افراتفری پھیل گئی۔ اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھینک دیں اور شدید نعرے بازی کی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کل 8 بلز پیش کیے گئے جن میں سے 4 منظور کر لیے گئے جبکہ 4 مؤخر کر دیئے گئے۔ موخر کیے گئے بلز میں  قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023 اور دیگر اہم بلز شامل ہیں۔ اجلاس کا دورانیہ 18 منٹ رہا، اور اس دوران 4 بلز کثرت رائے سے منظور کر لیے گئے۔ بعدازاں، اجلاس 12 فروری تک ملتوی کر دیا گیا۔

مصنف کے بارے میں