سپریم کورٹ نے پشاور موٹروے کی زمین کی خریداری کی قیمت بڑھانے کے خلاف نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اپیل مسترد کردی

سپریم کورٹ نے پشاور موٹروے کی زمین کی خریداری کی قیمت بڑھانے کے خلاف نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اپیل مسترد کردی

اسلام آباد :سپریم کورٹ  نے  پشاور موٹروے کی زمین کی خریداری کیلئے قیمت بڑھانے کے خلاف نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اپیل مسترد کردی ۔

 چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ، این ایچ اے  نے استدعا کی پشاور موٹروے کیلئے 35 ہزار روپے فی مرلہ زمین خریدی، ہائیکورٹ نے اضافہ کرکے 70 ہزار روپے کردیا، چیف جسٹس   نے  ریما رکس میں کہا کہ 2006 ء سے این ایچ اے نے زمین لے رکھی ہے اور آج تک رقم ادا نہیں کی۔شہریوں سے زبردستی زمین لے کر معاوضہ ادا کرکے بھی اراضی سے محروم کرنے کا مداوا نہیں ہوسکتا۔اپنے گھر اور زمینیں چھوڑنے والوں کی زندگیاں، خاندانی نظام ہی تباہ ہوجاتا ہے۔منگلا اور تربیلا کے متاثرین کو لودھراں بھیج دیا گیا پورے پورے خاندان جدا ہوگئے۔

جسٹس اطہر من اللہ  نے  ریمارکس دیئے کہ  کوئی  قیمت بھی بے گھر اور بےزمین کرنے والی پریشانی کا مداوا نہیں کرسکتی۔ہمارے خاندانی نظام میں آباؤ اجداد کی قبروں کی بہت اہمیت ہوتی ہے ان سے دور کرنا بھی بڑا ظلم ہے، سپریم کورٹ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو اراضی مالکان کو ادائیگی کرنے کا حکم دے دیا۔ 

مصنف کے بارے میں