کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے پریس کانفرنس میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 9 اعشاریہ 75 پر برقرار رہے گی۔ مہنگائی کم کرنے اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
رضا باقر کا کہنا تھا کہ آئل کی قیمتوں پرہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے، مہنگائی کی رفتار تھمنے کی امید ہے ، ماہانہ بنیاد پر قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا اور بینک تجارتی خسارہ کم ہونے کی توقع ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہماری گروتھ مستحکم ہے، نومبراور دسمبرمیں مہنگائی نہیں بڑھی،فنانس سپلیمنٹری ایکٹ پاس ہونے سے بجٹ خسارہ مزید کم ہوگا، مہنگائی کی رفتارتھوڑی کم ہوگی، منی بجٹ سے مالی خسارہ کم ہوگا اور خسارہ کم ہونے سے طلب کے زور میں بھی کمی آئے گی ، طلب قابو میں رہے گی تو مہنگائی کی رفتار بھی کم ہوگی۔
پریس کانفرنس میں رضا باقر نے کہا کہ رواں سال جولائی تا دسمبرافراط زر9 اعشاریہ 8 فیصد رہا، دسمبرمیں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1 اعشاریہ 93 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا اور تجارتی خساروں میں آنے والے دنوں میں کمی ہوگی۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ بینکوں کو حکومت کو قرضے نہ دینے سے متعلق کچھ نہیں کہا گیا ، اسٹیٹ بینک ایکٹ سے مالی استحکام اور شرح نمو میں بہتری آئیگی ، تیل کی عالمی منڈی میں قیمت بڑھنے پر ذخائر پر دباؤ آئے گا ، تیل 100 ڈالر پر بھی پہنچ گیا تو ہمارے پاس ادائیگی کے لئے ڈالرز ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے انتظامی امور بہترکر لیے گئے ہیں ، مڈل مین کا شرح منافع بہت زیادہ ہے ، مانیٹری پالیسی مہنگائی کے لیے انتظامی امور کو نہیں دیکھتی۔