اسلام آباد:سپریم کورٹ نےسپریم کورٹ نے سرگودھا کی رہائشی لڑکی سے مبینہ زیادتی کے کیس میں ملزم کو 8 سال بعد بری کر دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے آج کل انصاف وہی ہے جو مرضی کا ہو، فیصلہ خلاف آجائے تو انصاف نہیں ہوتا.
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سرگودھا کی رہائشی لڑکی سے مبینہ زیادتی کے کیس میں متاثرہ لڑکی نے موقف اپنایا ملزم ندیم مسعود اس کے ساتھ زیادتی کرتارہا جس سے وہ حاملہ ہوگئی،اب اس کی بیٹی آٹھ سال کی ہو چکی ہے، لڑکی کے والد نے کہا کہ ملزم بااثرہے، انصاف فراہم کیا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج کل انصاف وہی ہے جو مرضی کا ہو، فیصلہ خلاف آجائے تو انصاف نہیں ہوتا، چیف جسٹس نے کہا لوگوں نے خاتون کودیکھ لیا تب اس نے زیادتی کا الزام لگا دیا، میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کے بارے میں کچھ نہیں لکھا، عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، لڑکی زیادتی کے وقت بالغ تھی، لڑکی نے سات مہینے تک کسی رپورٹ کا اندراج نہیں کرایا، یہ زنا باالرضا کا کیس ہے۔
ایک اور کیس میں سپریم کورٹ نے شیخوپورہ کی رہائشی خاتون کے ساتھ زیادتی سے متعلق کیس میں والد کی جھوٹی گواہی دینے پر برہمی کااظہارکیا ۔ عدالت نے بشیر احمد کی سزا کالعدم قرار دے دی اورلڑکی کے باپ سے ہمیشہ سچ بولنے کا وعدہ لیا۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے جب تک جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہو سکتا۔ جج کا کام انصاف کرنا ہوتا ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھرچلے جائیںسپریم کورٹ میں شیخو پورہ کی رہائشی شبانہ کے ساتھ زیادتی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پاکستان متاثرہ خاتون کے والد کے جھوٹی گواہی دینے برہم ہوگئے اور ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ بشیر احمد کو جھوٹی گواہی دینے پرسزا دے دیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے اب ہم آپ کے خلاف کارروائی کریں تو لوگ کہیں گے کہ ایک تو بیٹی کا ریپ ہو گیا دوسرا باپ کو بھی اندر کر دیا، جب تک ان جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہو سکتا۔
عدالت نے بشیر احمد کی سزا کالعدم قرار دے دی اورلڑکی کے باپ سے ہمیشہ سچ بولنے کا وعدہ لیا۔ کیس کے مرکزی گواہ اورمدعی بشیراحمد نے جھوٹی گواہی دی، بشیراحمد نے عدالت کے سامنے بھی دو بیان بدل دیئے، یہ آدمی ذہنی طورپرمعذورلگتا ہے، جب تک ان جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہوسکتا، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائے موت ہوسکتی تھی، کیوں نہ بشیرکوجھوٹی گواہی پر آپ کو عمرقید کی سزاسنا دیں، کارروائی کریں تولوگ کہیں گے بیٹی کا ریپ ہو گیا اور باپ کو اندر کردیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا کام تفتیش کرنا نہیں، تفتیشی افسرکو پتا ہوتا ہے کون سچا؟ کون جھوٹا گواہ ہے؟، لڑکی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں، سیشن کورٹ نے ملزم کوعمر قید کی سزا سنائی، دوسرا ملزم شانی عدالت میں پیش نہیں ہوا، ہائی کورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، اس کیس میں ہائی کورٹ نے شواہد کو نظرانداز کیا اور سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، جج کا کام انصاف کرنا ہوتا ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھرچلے جائیں۔ سپریم کورٹ نے ملزم بشیر احمد عرف کاکا کی سزا کالعدم قرار دے دی۔