لاہور:سانحہ ساہیوال میں بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ کو لاہور ہائیکورٹ میں4 فروری کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیدیا۔
ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ساہیوال واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کیلئے دائردرخواست کی سماعت ہوئی۔اس موقع پر درخواست گزارصفدرشاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ساہیوال واقعہ کھلی بربریت اور بدترین واقعہ ہے،جے آئی ٹی کی تفتیش سے اصل حقائق سامنے نہیں آئیں گے۔
چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ سردارمحمد شمیم خان نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیے دائردرخواست پرسماعت کی۔چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سے استفسارکیا کہ آئی جی صاحب یہ بڑے ظلم کی بات ہے، پولیس کوکیسے اختیار ہے کہ وہ سیدھی گولیاں چلائے، جس پرآئی جی پنجاب نے کہا کہ گولیاں چلانے والوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کے افسران کو بھی معطل کر دیا ہے۔
چیف جسٹس کے استفسار پرآئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی نے بتایا کہ سانحہ ساہیوال کی مکمل انکوائری کے لیے 30 دن درکارہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سانحہ ساہیوال کا معاملہ انتہائی حساس ہے اس کے لیے دورکنی پنج تشکیل دے رہے ہیں، تمام ڈی پی اوزکوآگاہ کردیں کہ صوبے میں اس طرح کا دوبارہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے۔آئی جی پنجاب نے آئندہ جعلی پولیس مقابلے نہ ہونے کی عدالت کو یقین دہانی کرادی۔