لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے زینب قتل کیس کے مجرم کی گرفتاری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ اس سفاک قاتل اور درندے کو ایسی عبرت ناک سزا دی جائے جو مثال بن جائے اور آئندہ کسی کو ایسے قبیح فعل کی جرات نہ ہو۔ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں پنجاب سمیت ملک بھر میں گمشدہ اور غواکیے گئے بچوں کے مقدمات میںملوث مجرموں کا کھوج لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پندرہ دن کی تگ و دو کے بعد مجرم تک رسائی حاصل کی جو ان کی کارکردگی پر سوالیہ سوالیہ نشان ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کے تمام واقعات میں اسی کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے اور ایسے تمام عوامل اور ذرائع کا جن کی وجہ سے معاشرے میں فحاشی و عریانی اور بے حیائی پھیلتی ہو سدباب کیاجائے۔
سینٹر سراج الحق نے کہا کہ اپنی آنے والی نسلوں اور مستقبل کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ شرعی سزائیں نافذ کی جائیں اور قرآن و سنت کے احکامات پر سختی سے عمل درآمد کو یقنی بنایاجائے۔معاشرے کو شیطانی فعل سے پاک کرنے کے لیے خوف خدا پیدا کرنے اور صاف ستھری اور پاکیزہ اقدار کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پورے ملک میں بچوں اور بچیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے واقعات کی اسی پیمانے پر تفتیش کی جائے اور اس سلسلہ میں کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے تاکہ معاشرے کو اس ناسور سے پاک رکھاجاسکے۔
دریں اثنا امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے نقیب اللہ محسود کے والد سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان کے بیٹے کے قتل پر افسوس اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے جعلی پولیس مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل میںملوث افراد سخت ترین سزا کے مستحق ہیں ۔جماعت اسلامی 31جنوری کو کراچی میں اس کے خلاف زبردست جرگہ منعقد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آپ کی پشت پر کھڑ ی ہے اور 20کروڑ عوام نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف آپ کے ساتھ ہیں۔