انقرہ: ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل حلوسی آقار نے کہا ہے کہ داعش، وائی پی جی اور 'پی کے کے' سمیت تمام دہشت گردوں کو اپنے کئے کا بدلہ چکانا پڑے گا اور بہائے ہوئے خون کا حساب دینا پڑے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنرل آقار نے، عفرین میں شروع کئے گئے زیتون کی ڈالی آپریشن کے دوران شہید ہونے والے نان کمیشنڈ آفیسر موسی عوز آلقان کے دارالحکومت انقرہ میں مقیم کنبے کے گھر جا کرجاں بحق کے اہل و اعیال کے ساتھ تعزیت کی۔جنرل حلوسی آقار نے کہا کہ موصول معلومات اور واقعات کے مطابق عفرین میں دلیر ترک مسلح افواج کے جری جوان برف باری، سردی، طوفان ، بارش اور کیچڑ کی پروا کئے بغیر دہشت گردوں کے خلاف جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے۔جنرل آقار نے کہا کہ داعش ، وائی پی جی اورپی کے کے سمیت تمام دہشت گردوں کو اپنے کئے کا بدلہ چکانا پڑے گا اور بہائے ہوئے خون کا حساب دینا ہو گا۔
ادھر غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ شام کے سرحدی علاقے عفرین میں آپریشن کے دوران 4 روز میں سیکڑوں باغیوں اور جنگجوں کو ہلاک کردیا گیا ہے، ہلاک ہونے والوں میں کرد باغی ملیشیا کے 260 ارکان بھی شامل ہیں۔دوسری جانب شام میں فوجی کارروائی پر عالمی طاقتوں کی جانب سے ترکی پر بدستور دباؤ برقرار ہے۔
امریکی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں عفرین میں جاری فوجی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی اور کرد ملیشیا صبرو تحمل سے کام لیں۔ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی ترک ہم منصب رجب طیب اردگان سے ٹیلی فونک گفتگو کی ہے۔ جس میں انہوں نے ترک صدر سے شام کی وحدت اور اس کی خود مختاری برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
فرانسیسی صدر عمانویل میکرون نے بھی ترک صدر سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران عفرین میں فوجی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔عالمی دباؤ کے باوجود ترک فوج گزشتہ 5 روز سے عفرین میں آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
ترکی کا موقف ہے کہ عفرین میں داعش اور امریکی حمایت یافتہ کرد ملیشیا کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے کیونکہ یہ گروپ ترکی کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں اور ہم اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدام کریں گے۔