عراق :حضرت جنید رحمتہ اللّہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ایک سال حج کے لیے مکہ مکرمہ گیا اور وہاں رہنے لگا ۔ایک دِن آب زم زم شریف کے کنویں کی طرف گیا تا کہ مقدس پانی پی سکوں لیکن وہاں پر کوئی رسّی،ڈول یا مشکیزہ نہ تھا۔میں اسی حالت میں کھڑا تھا کہ ایک گہرے سیاہ رنگ کا آدمی آیا،اس کے ہاتھ میں ڈول اور رسّی تھی۔اس نے ڈول کو رسّی باندھ کر کنویں میں لٹکا دیا لیکن وہ ڈول پانی تک نہ پہنچ سکا- وہ ڈول،رسّی اٹھا کر کہنے لگا: تیری عزت کی قسم! اگر تو نے مجھے پانی نہ پِلایا تو میں ضرور تجھ سے ناراض ہو جاوں گا۔ دیکھتے ہی دیکھتے پانی کنویں کے کِناروں سے بہنے لگا،اس نے وضو کِیا اور خود پانی پینے کے بعد اپنے ڈول کو بھی پانی سے بھر لیا،پانی دوبارہ کنویں کے پیندے تک پہنچ گیا۔جب وہ شخص روانہ ہوا تو میں بھی اس شخص کے پیچھے ہو لیا اور عرض کی، اے دوست! تم کس پر غصّہ ہو رہے تھے؟ ” اس نے جواب دیا۔
اے جنید ( رحمتہ اللّہ علیہ )! یہ بات نہیں جیسی تم سمجھ رہے ہو،میں تو اپنے نفس پر غصہ ہو رہا تھا کہ اگر مجھے پانی نہ مِلتا تو قیامت تک اے پیاسا رکھتا۔لیکن جب میرے مالک اللہ نے مجھے اپنے دعویٰ میں سچّا دیکھا تو میرے لیے پانی کو جاری کر دیا۔ اس کے بعد وہ شخص میری نظروں سے اوجھل ہو گیا پِھر دوبارہ کبھی نظر نہ آیا۔
نام کتاب اَلرّوض الفائق فی المَواعِظ وَ الرّقائق ترجمہ بنام حِکایتیں اور نصیحتیں صفحہ 339