اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ججز ہماری حدود میں داخل ہونگے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سوموٹو کیس سے متعلق کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ اس کے اثرات موجودہ حالات کے ساتھ مستقبل پر بھی منفی پڑ سکتے ہیں۔ آئین کو ری رائٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں ہے جس طرح آرٹیکل 63 کو ری رائٹ کیا گیا ہے یہ اس کے اثرات ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ، اچھی بات یہ ہے کہ 9 رکنی بینچ بنایا گیا ہے، یہ کیس 9 ججز نہیں بلکہ فل کورٹ کو سننا چاہیے، پوری کورٹ فریقین کو سن کر فیصلہ کرے، عدالت اور ججز پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگ چکا ہے ۔ سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ فل کورٹ تشکیل دے کر پاناما کیس سے لیکر تمام کیسز پر نظرِ ثانی کی جائے۔
پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک شکایت رہتی ہے کہ پارلیمنٹیرینز ججز کا نام لے کر تنقید کرتے رہتے ہیں، کچھ ججز پر تنقید کی جاتی ہے تو کچھ پر کیوں نہیں ہوتی؟ جسٹس ثاقب اور جسٹس کھوسہ پرتنقید ہوتی ہے تو جسٹس ناصرالملک پرکیوں نہیں ہوتی؟ یہ سوال عدلیہ کے لیے ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟ 75سال میں سیاستدانوں کے علاوہ کس طبقے کا احتساب ہوا ؟ ابھی تک کس کس کو اندر کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کو اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ فیصلہ ایسا ہو جو مستقبل میں تریاق ثابت ہو۔ کچھ ججز نے نواز شریف کو غلط ناموں سے پکارا ۔ایک نہایت اہمیت کا مقدمہ کل شروع ہوا ہے ۔اس کے منفی اورمثبت اثرات مستقبل میں بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سامنے ایک سوموٹو کے تحت کچھ سوالات مرتب کیے گئے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایک ادارہ دوسرے ادارے کے لوگوں کو تاحیات نااہل کرے۔ ایک شخص نےگزشتہ 4 سال میں معیشت تباہ کردی۔چاہتے ہیں ملک آئین اور قانون کے مطابق چلے۔نواز شریف کو ایک اقامے پر تاحیات نااہل کیا گیا ۔ قومی اسمبلی کے ممبر کی تنخواہ ایک لاکھ 68 ہزار ہے ۔
پارلیمنٹ کے ارکان اپنے خرچ پر قومی اسمبلی آتے ہیں۔کچھ ارکان اسمبلی لاجز سے پیدل پارلیمنٹ آتے ہیں۔ایک شخص گاڑی میں بیٹھا ہوتا ہے،عدلیہ پیارسےبلاتی ہے وہ نہیں آتا۔ہم ایک بار پیش نہ ہوں تو ہمارے خلاف وارنٹ جاری ہوتے ہیں ۔پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں جس طرح توڑی گئیں سب کے سامنے ہے ۔
وزیر دفاع نے کہا کہ آج یہ سوال سامنے آرہے ہیں کہ یہ اسمبلیاں کیوں توڑی گئیں۔سیاست ہمارے لیے عبادت کی طرح ہے۔پاکستان کو سیاسی جدوجہد سے بنایا گیا تھا۔عمران خان کاکہناہےسازش میں امریکاشامل نہیں صرف نوازشریف اورجنرل باجوہ شامل ہیں۔عمران خان کوجوہاتھ کھلاتےرہےانہیں اب عمران خان کاٹ رہاہے ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھٹوکی سیاسی اور نواز شریف کی آئینی شہادت عدلیہ کے فیصلوں کا نتیجہ ہے۔عمران خان نے اپنے تمام محسنوں کو گالیاں دیں ۔6 ماہ میں چھتوں کے لینٹر کھل جاتے ہیں مگرعمران خان کی ٹانگ کا پلستر نہیں کھلا۔ عمران خان اس ملک پر عذاب بن کر نازل ہوئے ہیں ۔
وزیر دفاع نے کہا کہ شاہدخاقان عباسی کا 90 روز کا ریمانڈ دیاگیا۔جیل بھرو فلم فلاپ ہوچکی ،اب ڈوب مرو فلم چلائیں۔عدالتی فیصلوں سے سیاسی جماعتوں سمیت پوری قوم متاثر ہوگی۔ملک بنانےوالےعمران خان کی طرح اسپانسرڈ نہیں تھے۔ہمیں عوام کے جذبات کا پورا احساس ہے ۔عمران خان نے 4 سال میں جوکچھ اس کا ملبہ ہم صاف کر رہے ہیں ۔ 85 ہزار جانیں دہشت گردی کی نذر ہوئیں،ایک انسان نے ان سے مل کر مک مکا کرلیا ۔