لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے لاہور ہائیکورٹ میں بیان دیا ہے کہ ہم علامتی گرفتاری کیلئے گئے تھے لیکن انہوں نے سچ مچ گرفتار کرلیا۔ رہنماؤں رہا کرنے کا حکم دیں۔
لاہور ہائیکورٹ جیل بھرو تحریک میں گرفتار شاہ محمود قریشی ،اسدعمر،اعظم سواتی اورولید اقبال کی بازیابی کے لیے درخواستوں پر جسٹس شہرام سرور نے سماعت کی۔ فاضل جج نے سرکاری وکیل کو 27 فروری تک رپورٹ جمع کر وانے کا حکم دیا۔
پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے۔ فاضل جج نے کہا کہ پولیس تو آپ کو گرفتار نہیں کررہے تھی مگر آپ خود پولیس کی گاڑیوں پر چڑھ کر بیٹھ گئے۔ عدالتی ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ لگے۔
جسٹس شہزام نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی والے ہوم سیکرٹری کو کہہ دیں وہ آپ کو گھر میں نظر بند کردیں جہاں ساری سہولیات ہوں۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت آج ہی جواب طلب کرلے۔ عدالت نے آج ہی کیس دوبارہ فکس کرنے کی استدعا مسترد کر دی.
زین قریشی کا کہنا تھا کہ ہم تو وہاں گئے تھے ہمیں تو گرفتار نہیں کیا گیا۔ جسٹس شہرام نے کہا کہ آپ تو خود گئے کہ ہمیں گرفتار کرلیں بتائیں کہ آپ لوگ خود نہیں گاڑی میں بیٹھے؟ آپ کو دکھ اس بات کا ہے کہ گرفتار رہنماؤں کو لاہور سے باہر لے کر گئے۔
جسٹس شہرام نے کہا کہ ز آپ کے والد بھی گرفتار ہوئے ہیں؟زین قریشی نے جواب دیا کہ جی بلکل گرفتار کیا ہوا ہے۔ ہمیں اپنے والد سے ملنے کی اجازت دی جائے، جسٹس شہرام نے کہا کہ اگر آپ ملنا چاہتے ہین تو چئرنگ کراس چلے جائیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں علامتی تھیں ۔ انہیں سچ مچ پکڑ لیا۔ عدلات نے کہا کہ پہلے خود گرفتایا دیں اب آپ عدالتوں پر بوجھ ڈالنے آگئے ہیں ۔ یہ کہاں لکھا ہےکہ پلیز مجھےگرفتار کر لیں۔