اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے روس اور یوکرین کے درمیان تازہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے سفارت کاری سے فوجی تنازع کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ تنازعات کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
روسی صدر اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کے بعد جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں کا دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے پاکستان، روس کے مابین پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں توانائی سے متعلق ممکنہ منصوبوں پر تعاون پر بھی بات چیت ہوئی۔
وزیراعظم نے روس کے ساتھ طویل المدتی، کثیر جہتی تعلقات کے فروغ میں پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور انسانی بحران سے نمٹنے، افغانستان میں ممکنہ اقتصادی بحران کو روکنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم سمیت مختلف فورمز پر پاک روس تعاون اور ہم آہنگی پر زور دیا اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تعلقات کو مثبت طور پر مستقبل میں مزید فروغ ملے گا، اعتماد اور ہم آہنگی پر مبنی تعلقات کومختلف شعبوں میں مزید گہرا اور وسیع کیا جائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق بین المذاہب ہم آہنگی اور تمام مذاہب کا احترام معاشروں کے اندر اور ان کے درمیان امن اور ہم آہنگی کے لیے ناگزیر ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان مستحکم، پرامن افغانستان کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نیعلاقائی توازن کو برقرار رکھنے میں معاون اقدامات پر بھی زور دیتے ہوئے روس اور یوکرین کے درمیان تازہ ترین صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امید ہے سفارت کاری سے فوجی تنازعہ کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ تنازعہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے، ترقی پذیر ممالک ہمیشہ تنازعات کی صورت میں معاشی طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ تنازعات کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور تمام مذاہب کا احترام معاشروں کے اندر اور ان کے درمیان امن اور ہم آہنگی کے لیے ناگزیر ہے۔ پاکستان ایک مستحکم، پرامن افغانستان کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔