اسلام آباد: سیشن کورٹ نے نور مقدم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی جبکہ اس کے والدین کو بری کرنے کا حکم جاری کیا۔
عدالت نے کیس کے شریک ملزمان جمیل اور افتخار کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی جبکہ تھراپی ورکس کے تمام ملزمان کو بری کر دیا۔
خیال رہے کہ نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ ملزم ظاہر جعفر، ذاکر جعفر،عصمت آدم، افتخار، جمیل، جان محمد پر فرد جرم عائد تھی۔ تھراپی ورک کے طاہر ظہور سمیت دیگر 6 ملزمان پر بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ ملزم ظاہر جعفر اس کے والدین اور دیگر ملزمان اڈیالہ جیل میں تھے ۔ ظاہر جعفر کے والدین پر نور مقدم قتل کیس میں اعانت جرم کا الزام تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ 4 ہفتے میں کرنے کا حکم دیا تھا۔ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیاتھا۔مقدمہ 4 ماہ 8دن چلا، عدالت نے 22 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے دوران سماعت عدالت میں پیشی کے دوران مختلف بہانے بھی بنائے اور خود کو ذہنی مریض ثابت کرنے کی کوشش کی تھی۔ظاہر جعفر کا میڈیکل کروانے کی بھی درخواست دی گئی تھی جس کو عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی حدود میں قتل ہونے والی نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم نے بیٹی کے قتل کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ رات کو تھانہ کوہسار سے کال آئی کہ نور مقدم کا قتل ہو گیا ہے اور جب میں نے موقع پر پہنچ کر دیکھا تو میری بیٹی کا گلا کٹا ہوا تھا۔
پاکستان کے سابق سفیر شوکت علی مقدم کی مدعیت میں قتل کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔