احسان اللہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، ترجمان پاک فوج

احسان اللہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، ترجمان پاک فوج
کیپشن: احسان اللہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، ترجمان پاک فوج
سورس: فائل فوٹو

راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار  نے غیرملکی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ احسان اللہ احسان کا فرار ہو جانا ایک بہت سنگین معاملہ تھا جبکہ احسان اللہ احسان کے فرار کے ذمہ دار فوجیوں کے خلاف کارروائی ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ احسان اللہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، فی الوقت علم نہیں کہ احسان اللہ احسان کہاں ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ملالہ کو دھمکی دی گئی وہ جعلی اکاؤنٹ تھا۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ لاپتہ پر بننے والے کمیشن نے بہت پیشرفت کی ہے اور کمیشن میں 6 ہزار سے زائد مقدمات میں سے 4 ہزار حل کیے جا چکے ہیں جبکہ لاپتہ افراد کا معاملہ بہت جلد حل ہو جائے گا۔

انہوں نے ہزارہ کان کنوں کے قتل کے حوالے سے بتایا کہ کیچ میں ہزارہ کان کنوں کے قتل پر چند افراد کو حراست میں لیا ہے اور یہ بہت اہم گرفتاریاں ہیں لیکن مزید تفصیل نہیں دے سکتا۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا وزیرستان میں کارروائیوں پرشدت پسندوں کا ردعمل آ رہا ہے، خواتین کی کار پر حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی اور وزیرستان میں کوئی منظم گروہ نہیں رہا۔

پاک فوج کے ترجمان نے واضح کیا کہ حکومت پاکستان کی پالیسی ہمسایوں کے ساتھ امن کا ہاتھ بڑھانا ہے۔ آرمی چیف نے حالیہ بیان میں امن کا ہاتھ بڑھانے کی بات کی تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ مشرقی سرحد پر خطرے سے آگاہ نہیں ہیں اور بھارت کی تمام فوجی نقل وحرکت ہماری نظر میں ہے جبکہ 

انہوں نے کہا کہ ایران سرحد پر باڑ لگانے اور افغان امن عمل میں مذاکرات بلا تعطل جاری رہنے چاہیے۔ 

واضح رہے کہ گزشتہ سال فروری میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ سرکاری تحویل سے فرار ہو گئے ہیں۔

اس کے بعد ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ احسان اللہ احسان ایک حساس آپریشن کے دوران فرار ہوا ۔ بعدازاں اُس وقت کے وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے بھی تصدیق کی تھی۔