ابوظہبی: ولی عہد شیخ محمد بن زاید آل نہیان کی اس وقت حیرت کی انتہا نہ رہی جب قالین کی ایک دکان پر افغانی شہری نے متحدہ عرب امارات کے بانی اور سابق سربراہ شیخ زاید آل نہیان کی تصویر پر مشتمل قالین فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔
هذا ''بابا زايد'' كلمتان عفويتان.. لصاحب محل سجاد أفغاني سعدت بزيارته اليوم.. كان لهما وقع كبير في النفس.. عبر بهما عن رمزية زايد ومحبته ومكانته في قلبه عندما عرض عليه شراء سجادة بمحله تحمل صورة الوالد زايد.. رغم العرض والالحاح إلا أنه رفض بشدة.. قصة وفاء سطرها زايد بإنسانيته pic.twitter.com/e1P5H49cHw
— محمد بن زايد (@MohamedBinZayed) February 22, 2018
واقعے کی وڈیو سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے۔
ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد نے جمعرات کے روز اپنی ٹوئیٹس میں قالین فروخت کرنے والے افغانی شہری کے دل میں مرحوم شیخ زاید آل نہیان کی محبّت اور وفا کا قصّہ بیان کیا۔
الامارات تنسج بنهجها الخير الذي أرساه زايد أنموذجا عالميا في التسامح والتعايش ..كسبت به قلوب الملايين حول العالم .. هنالك الكثيرون على امتداد الوطن يكنون المحبة لنا في قلوبهم.. يتعايشون معنا ... ويشاطروننا أحلامنا وتطلعاتنا.. لهؤلاء جميعا نقول الإمارات بلدكم الثاني .. pic.twitter.com/K1HNHgd2W0
— محمد بن زايد (@MohamedBinZayed) February 22, 2018
پہلی ٹویٹ میں شیخ محمد نے لکھا کہ : " یہ بابا زاید ہیں" ... یہ چار الفاظ قالین کی اُس دکان کے افغانی مالک کی زبان سے بے ساختہ طور پر نکلے جس دکان کا آج میں نے دورہ کیا تھا۔ افغانی شہری نے ان دو الفاظ کے ساتھ شیخ زاید مرحوم کے لیے اپنی بے پناہ محبّت اور اپنے دل میں ان کے مقام کو ظاہر کیا۔ اس افغانی کو پیش کش کی گئی کہ وہ اپنی دکان میں موجود اس قالین کو مہنگے داموں فروخت کر دے جس پر میرے والد شیخ زاید کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ تاہم پر کشش پیش کش اور التجا کے باوجود اس افغانی نے پوری شدت کے ساتھ تصویر کو فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ ہے اس محبّت کی کہانی جو شیخ زاید کے لیے لوگوں کے دلوں میں موجود ہے"۔
اپنی ایک دوسری ٹوئیٹ میں شیخ محمد نے کہا کہ "متحدہ عرب امارات عالمی سطح پر رواداری اور باہمی بقاء کے اس نمونے پر کاربند ہے جو شیخ زاید نے مقرر کیا تھا اور جس کے ذریعے انہوں نے دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا۔ ملک بھر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو ہم سے محبت کرتے ہیں ، ہمارے ساتھ رہتے ہیں اور ہمارے خوابوں اور امیدوں میں شریک ہیں۔ ایسے تمام لوگوں سے ہم کہتے ہیں کہ امارات آپ کا دوسرا وطن ہے"۔