لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام دارالامان سے مرد ملازمین کو ہٹا دے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے 36 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں پنجاب حکومت کو دارالامان سے مرد ملازمین کو نکالنے، شیلٹر ہومز کی مانیٹرنگ کے لیے ڈیٹا بیس اور سافٹ ویئر بنانے، اور تمام دارالامان کے داخلی راستوں اور احاطوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا حکم دیا ہے۔
یہ فیصلہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور دیگر اداروں کی درخواست پر آیا، جنہوں نے دارالامان میں بچیوں کے لیے حفاظتی اقدامات کی کمی، خواتین کے حقوق اور چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کی عدم تعمیل پر اعتراض کیا تھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ہر ضلع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو کم از کم دو ماہ میں ایک مرتبہ متعلقہ دارالامان کا جائزہ لینا چاہیے۔ اس کے علاوہ، دارالامان میں رہنے والی خواتین کی معاشی بحالی کے لیے انہیں پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جائے۔
عدالت نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو بچوں کی حفاظت کے اداروں کے لیے ریگولیشنز بنانے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ بچوں کی حفاظت کے تمام اداروں کی رجسٹریشن کو یقینی بنایا جائے۔ تاہم تحصیل اور ضلعی سطح پر بھی چائلڈ پروٹیکشن یونٹس قائم کیے جائیں، اور دارالامان اور شیلٹر ہومز کی تمام معلومات متعلقہ ویب سائٹ پر فراہم کی جائیں۔