اسلام آباد :چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف سوشل میڈیا پر کردار کشی کی مہم میں سیاسی جماعت (پی ٹی آئی) سے جڑے اکاؤنٹس ملوث نکلے۔ ججز کی بیگمات کو ایئر پورٹس پرچیکنگ سے مستثنی قرار دینے والے ایک پرانے خط کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ استعمال کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بغیر تحقیق اچھالے گئے اس معاملے کو سوشل میڈیاپر عدلیہ، ججز اور ان کی فیملیز سے متعلق ہتک آمیز مہم چلائی گئی۔ فیک نیوز کو پھیلانے والوں نے وضاحت نامے کے بعد بھی اپنے فالوورز کو کوئی وضاحت تک نہ دی اور نہ ہی معذرت کی۔
اداروں کی تحقیقات میں ججز کو بدنام کرنے کی مہم کے پیچھے سیاسی جماعت سے جڑے جانے مانے پروپیگنڈا اکاونٹس نکلے۔ ہؤا بازی ڈویژن (Aviation Division) کا 12 اکتوبر کا مراسلہ سولہ دسمبر ( تقریباً 2 ماہ کے بعد)کو سب سے پہلے سیاسی جماعت سے وابستہ جے بی نامی اکاؤنٹ سے پوسٹ ہوا ۔اس کے بعد عمر محمود حیات کے اکاؤنٹ سے سولہ دسمبر رات گیارہ بج کر انتالیس منٹ پر مذکورہ مراسلہ پوسٹ ہوا۔
تحقیقات کے مطابق ان اکاؤنٹ سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے مقدمات پر ججز اور عدلیہ کو پہلے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ چند سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ نے بھی اِس مخصوص سیاسی جماعت کے ٹارگٹڈ ایجنڈے کو آگے بڑھایا۔
ججز کردارکشی مہم میں ایک سیاسی جماعت سے جڑے اکاؤنٹس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور جھوٹے پروپیگنڈے کو وائرل کرنے میں پیش پیش رہے۔ مخصوص سیاسی جماعت کے حامی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس اور چند ولاگر سوشل میڈیا ٹرینڈ بنانے میں پیش پیش رہے۔ چند ٹی وی چینلز پر چلائی گئی خبروں کے اسکرین شاٹ لے کر بھی سوشل میڈیا پر سیاسی جماعت سے جڑے ٹرولز کے ذریعے مذموم مقصد کو آگے بڑھایاجاتا رہا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کی جانب سے جاری وضاحت سے پراپیگنڈے کو کاؤنٹر کیا گیاتاہم اس وقت تک کردار کشی مہم عروج پر پہنچ چکی تھی۔افسوسناک امر یہ رہا کہ اس فیک نیوز کو پھیلانے والوں نے وضاحت نامے کے بعد بھی اپنے فالوورز کو کوئی وضاحت تک نہ دی ، اور نہ ہی معذرت کی۔یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، عدلیہ و ججز کو دباؤ میں لانے کے لیے سیاسی جماعت ماضی میں بھی ہر حربہ آزما چکی۔
سیاسی جماعت کے سابق چیئرمین جج زیبا کو کھلے عام دھمکا چکے، یہ کیس اب بھی زیر سماعت ہے۔اگست 2023میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کو بھی کردار کشی مہم کا نشانہ بنایا گیا۔ سابقہ چیئرمین کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور پر لندن میں بھی سیاسی جماعت کے کارکنان نے دھاوا بولا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت سے جڑے ٹرولز کا ججز کو دباؤ میں لانے کا طریقہ واردات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور سپریم کورٹ کے ججز کو نشانہ بنانے کا واضح مقصد اہم عدالتی مقدمات کے فیصلوں پر اثر انداز ہونا ہو سکتا ہے ۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ انتخابات میں سیاسی جماعت کی ساکھ بچانے کامشن بھی درپیش ہے، جس کے لیے بھی عدلیہ پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر اعلیٰ عدلیہ کی ہرزہ سرائی ایک قابل مذمت عمل ہے-ملوث افراد کے خلاف قانونی کاروائی کر کےایسے کرداروں کو بے نقاب کرنے اور قانوں کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے-