کراچی: عالمی وبا کے تدارک کیلئے قائم کی گئی ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطا الرحمان نے عوام کو چونکا کرتے ہوئے آگاہ کر دیا ہے کہ برطانیہ میں پھیلنے والی عالمی وبا کی نئی قسم نے پاکستان میں دستک دیدی ہے۔ کراچی میں اس سے ملتے جلتے وائرس کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔
ڈاکٹر عطا الرحمان نے زور دیا ہے کہ پاکستان میں وائرس کے پھیلاؤ میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ مقامی سطح پر بھی ویکسین کی تیاریوں کا سلسلہ شروع کیا جائے۔
ایک نجی ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عطا الرحمان کا کہنا تھا کہ برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک میں وائرس نے اپنی شکل تبدیل کر لی ہے۔ اب حال ہی میں کراچی میں بھی اسی قسم کا وائرس سامنے آ چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا بھر میں متعدد کمپنیاں وائرس کے تدارک کیلئے دوا بنانے کی تیاریوں میں مصروف عمل ہیں۔ تاہم ویکیسن کے کارآمد ہونے بارے وقت لگے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ ویکیسن کی تیاریوں کیلئے مقامی سطح پر تحقیق پر کام کرے تاکہ یہاں کے طبی ماہرین اور سائنسدان وبائی مرض کیخلاف دوا بنانے میں کامیاب ہو سکیں۔
خیال رہے کہ جنوبی برطانیہ میں گزشتہ دنوں وائرس کی ایک نئی قسم دریافت ہوئی تھی جو بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس کے پھیلاؤ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پورے انگلینڈ میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا جا چکا ہے تاکہ عوام کے میل جول کو روک کر اس مرض کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔
تاہم صورتحال اس کے برعکس ہے کیونکہ وائرس کی یہ نئی قسم دنیا کے مختلف حصوں تک پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ روز یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ یہ وائرس جنوبی افریقا اور آسٹریلیا میں بھی انسانوں میں منتقل ہو چکا ہے اور اب ڈاکٹر عطا الرحمان کے مطابق اس کے کراچی میں بھی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔