لاہور:سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئےعدالت نے آصف زرداری، ملک ریاض کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹھائیس دسمبر کو جواب طلب کر لیا جبکہ عدالت نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو منجمند کردیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے اومنی گروپ کے مالکان کا غرور ختم نہیں ہو ا،انورمجید کےساتھ اب کوئی رحم نہیں,لگتا ہے انہیں اڈیالہ جیل سے کہیں اور شفٹ کرنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ۔اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا اومنی گروپ کے مالکان کے وکلاءمنیر بھٹی اور شاہد حامد کے ساتھ مکالمہ ہوا ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اومنی گروپ کے مالکان کا غرور ختم نہیں ہو ا،لگتا ہے انہیں اڈیالہ جیل سے کہیں اور شفٹ کرنا پڑے گا،قوم کا اربوں روپے کھا گئے اور پھر بھی بدمعاشی کر رہے ہیں،آپ وکیل ہیں، آپ نے فیس لی ہوئی ہے، آپ کو سنیں گے لیکن فیصلہ ہم نے ہی کرنا ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اربوں روپے کے کھانچے ہیں، معاف نہیں کریں گے,ان لوگوں کومعاف نہیں کرسکتےجنہوں نےقوم کاپیسہ کھایا اوراب بدمعاشی کررہے ہیں،ایان علی کہاں ہے، کیا ایان علی بیمار ہو کر پاکستان سے باہر گئیں جبکہ کوئی بیمار ہو کر ملک سے باہر چلا گیا تو واپس لانے کا طریقہ کیا ہے۔
عدالتی حکم پر پروجیکٹر عدالت میں لگا کرجوائنٹ ایکشن کمیٹی کی رپورٹ چلا دی گئی۔سربراہ جے آئی ٹی عدالت کو بتایا کہ کراچی اور لاہور بلاول ہاوس کے پیسے جعلی اکاونٹس سے ادا کئے گئے،زرداری گروپ نے 53.4بلین کے قرضے حاصل کئے،اومنی گروپ نے اپنے گروپ کو پانچ حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لئے،اومنی گروپ سے زرداری گروپ کے ذاتی اخراجات بھی ادا کئے جاتے رہے۔
جعلی بینک اکاؤنٹس سے آصف علی زرداری کے ذاتی اخراجات کی ادائیگیاں کی گئیں,بلاول ہاؤس کےکتے کےکھانے،صدقےکے28بکروں کےاخراجات بھی جعلی بینک اکاؤنٹس سےدیےگئے۔ چیف جسٹس نےزرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو حکم دیا کہ رپورٹ پر آپ جواب جمع کرائیں،چیف جسٹس نے رپورٹ فریقین کو دینے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ان اخراجات کی تفصیلات کے مطابق کپڑے، لنچ، کتے کےاخراجات بھی ہیں۔
سربراہ جے آئی ٹی بشیر میمن نے عدالت کو مزید بتایا کہ آصف زرداری گروپ کےڈیڑھ کروڑکےماہانہ اخراجات اومنی گروپ اکاؤنٹس سےاداہوتےرہے،اومنی گروپ کے اکاؤنٹس سے بلاول کیلیے 27 بکروں کا صدقہ دیا گیا،آصف زرداری کے کپڑوں کے ڈرائی کلین کے پیسے بھی اومنی گروپ ادا کرتا رہا،مجموعی طور پر 29جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش مکمل ہو چکی،29 جعلی اکاؤنٹس کی تفتیش کے دوران مزید جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں ۔
وکیل آصف زرداری فاروق ایچ نائیک نے کہا کہجے آئی ٹی نے عدالت کو شواہد نہیں بتائے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں پتا ہے قوم کا پیسہ کیسے لوٹا گیا،آپ ٹینشن نہ لیں جو فیصلہ کریں گے قانون کے مطابق ہو گا،یہ قوم کا پیساہے کسی کو بھاگنے نہیں دیں گے جبکہ عدالت نے جے آئی ٹی کو مزید جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات کیلیے2ماہ کی مہلت دے دی۔سپریم کورٹ نے اومنی گروپ، زرداری گروپ کی جائیداد کی خریدو فروخت اور ٹرانسفر پر پابندی لگادی۔
سربراہ جے آئی ٹی کا کہنا تھا کہ 1.2 ارب روپے فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں گئے،پہلے یہ 23 کمپنیاں تھیں ، 2008 سے 2018 تک 83 کمپنیاں بن چکیں،ہو سکتا ہے وہ شیئر ہولڈر ہوں، پھر ڈیکلیئر کر دیں،یہ ہر بار کمپنی تبدیل کر کے ادائیگیاں کرتے رہے جبکہ فریال تالپور کے اکاؤنٹس سے لاہور بلاول ہاؤس اور ٹنڈو الہ یار کی زمین خریدی گئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسکا مطلب قرض کیلئے جائیدادوں کی قیمتیں بڑھا دی گئیں؟ جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ یہ ڈنشا کون ہے؟ سربراہ جے آئی ٹی نے جواب دیا کہ ڈنشا آصف علی زرداری کا فرنٹ مین ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈنشا کے آصف زرداری کے فرنٹ ہونے کے کیا ثبوت ہیں ؟ برتھ ڈے، پاسپورٹ فیس، ایمرجنسی لائٹس کا بل اومنی گروپ سے دیا گیا؟ ممکن ہے وہ اس کے شیئر ہولڈرز ہوں جبکہ بلاول کے لنچ کا بل 15 ہزار روپے بڑی رقم نہیں لیکن یہ رقم اومنی گروپ سے گئی،اب پراسیکیوشن کو نہیں یہ سب انکو خود ثابت کرنا ہو گا۔