لاہور: سپریم کورٹ رجسٹری میں ریلوے خسارہ پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی اورعدالت نے ریلوے اراضی سے متعلق تمام ہائیکورٹس،ماتحت عدالتوں کے حکم امتناعی طلب کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی،وزیر ریلوے شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے،سپریم کورٹ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت27 دسمبرتک ملتوی کرتے ہوئے رائل پام کلب کے مالکان کو بھی آیندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیدیا،ریلوے کی اراضی تاحکم ثانی لیزپر ہائوسنگ سوسائٹیز کے قیام کیلئے نہیں دی جائیگی۔
سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ نے چکوال و دیگرمقامات سے ریلوے اراضی سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ریلوے اراضی ریلوے کی نہیں بلکہ وفاقی حکومت کی ملکیت ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے بلایاتھا ، 27 دسمبر کی تاریخ دےدی ہے،چیف جسٹس صاحب نے بہترین کام کیا ہے ، قوم انہیں یاد رکھے گی،زرداری اور فریال تالپور کی نواب شاہ میں زمینیں نکل آئی ہیں،ایسی زمینیں نکل آئی ہیں جو انھوں نے ڈیکلیئر نہیں کی تھیں،جنھوں نے کرپشن کی انکا محاسبہ ہوگا۔
شیخ رشید کامزید کہنا تھا کہ ریلوے کی اراضی ریلوے کی ہے،اراضی کوریلوے کے مقاصد کیلئے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے،چیف جسٹس نے کہا ہے 27 دسمبرکو وہ خود ٹرین پر جائیں گے اور جائزہ لیں گے،رائل پام میں ہمارے پیسے پھنسے ہیں ، شارٹ ٹرم لیزکی اجازت دی جائے،ریلوے میں بہت کرپشن ہوئی ہے 42 ، 42 کروڑ کے انجن خریدے گئے ۔
وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے فیصلے کا مجھے نہیں پتا میں عدالت میں تھا ،ریلوے اراضی ریلوے کی ہے، ریلوے کو ریلوے کے مقاصد کیلئے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ چیف جسٹس نے بلایاتھا،27دسمبرکی تاریخ دےدی ہے۔