اسلا م آباد:سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ سنادیاگیا ۔ جس کے مطابق فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کردیا گیا جبکہ العزیزیہ میں 7سال قید کی سزا دیدی گئی جبکہ ڈیڑھ ملین برطانوی پاؤنڈ اور 25 ملین ڈالر (ساڑھے 3 ارب روپے) جرمانے کئے ہیں۔احتساب عدالت کےجج ارشد ملک نے دونوں ریفرنسز پرمحفوظ فیصلہ سنایا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے بڑے کیس کا بڑا فیصلہ سنایا۔عدالت نے 18 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت کے اندر اور باہر سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے ۔
فیصلے میں لکھا گیا کہ العزیزیہ ریفرنس میں کافی ٹھوس ثبوت موجود ہیں،فلیگ شپ ریفرنس میں کیس نہیں بنتااسلیےنوازشریف کوبری کیاجاتاہے کیونکہ فلیگ شپ ریفرنس آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے۔العزیزیہ ریفرنس میں ڈیڑھ ارب ارب روپے جرمانہ کردیا گیا ,نوازشریف العزیزیہ ریفرنس میں منی ٹریل نہیں دے سکے,فلیگ شپ ریفرنس میں کیس نہیں بنتااسلیےنوازشریف کوبری کیاجاتاہے.
عدالت کی جانب سےکہا گیا کہ فیصلے کی کاپی پراسیکیوشن ٹیم کو دی جائے گی۔زبانی حکم میں حسن اور حسین نواز کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی،عدالت حسن اورحسین نواز کوحاضر نہ ہونےپرپہلےہی اشتہاری قراردےچکی ہے،فیصلے کے وقت نوازشریف کمرہ عدالت میں اپنی نشست پرموجود تھے،نوازشریف نے فیصلہ کمرہ عدالت میں اپنی نشست پر سنا۔
عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے میں نواز شریف کی جائیداد ضبطگی کا حکم دیا۔نوازشریف کو فیصلے کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔عدالت میں داخل ہوتے وقت نواز شریف نے جملہ کہا تھا کہ پتا نہیں آج رہائی پانےآئےہیں یاقیدپانے؟حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ جاری کرنے اور نوازشریف 10سال کےلئےنااہل قرار دیدیا گیا۔
احتساب عدالت کےجج ارشدملک نے نواز شریف کی لاہور منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی اور سابق وزیراعظم کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کا حکم دیدیا۔
انتظامیہ کی جانب سے خصوصی سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کرلئے گئے، سیکٹر جی الیون میں احتساب عدالت کے راستے بند کئے گئے تھے سکیورٹی کے لئے رینجرز کے 100 جوان بھی تعینات تھے۔
احتساب عدالت سمیت شہر بھر میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے خصوصی سکیورٹی پلان تشکیل دیا گیا ۔خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں،سابق وزیراعظم مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، احتساب عدالت نے نواز شریف کو 49 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا ، 65 پیشیوں پر مریم نواز میاں نواز شریف کے ساتھ تھیں۔
ا حتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، جن میں سے العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔سابق وزیراعظم مجموعی طور پر 130 باراحتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 70 بار احتساب عدالت نمبر 1 کے جج محمد بشیر اور 60 بار احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک کے روبرو پیش ہوئے۔احتساب عدالت نے مختلف اوقات میں نواز شریف کو 49 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا ، جج محمد بشیر نے 29 جبکہ جج ارشدملک نے نوازشریف کو 20 سماعتوں پر حاضری سے استثنی دیا ۔ احتساب عدالت نمبر ایک میں 70 میں سے 65 پیشیوں پر مریم نواز میاں نواز شریف کے ساتھ تھیں۔ایون فیلڈ میں سزا کے بعد نواز شریف کو 15 بار اڈیالہ جیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا گیا
واضح رہے کہ پہلے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا ہوچکی ہے۔