کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ حالیہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی 70 لاکھ کم ظاہر کی گئی، اگر ہمیں ٹھیک سے گنا نہیں جاسکتا تو ہمیں اپنا حق لینے کا اختیار حاصل ہوگا، اگر کراچی والے اپنا فیصلہ سنانے لگیں تو شکوہ نہ کیا جائے۔
لیاقت آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی نے آج اپنا پہلا قدم اٹھالیا، ہمیں کراچی کا مقدمہ جیتنا ہے اور اس ملک کو چلانے والوں سے فیصلہ لینا ہے کہ کراچی کی آبادی کم کیوں ظاہر کی؟ اگر ہمیں ٹھیک سے گنا نہیں جاسکتا تو ہمیں اپنا حق لینے کا اختیار حاصل ہوگا، اگر کراچی والے اپنا فیصلہ سنانے لگیں تو شکوہ نہ کیا جائے، کراچی کے سارے ادارے چھین لیے گئے لیکن متحدہ قومی موومنٹ کچھ بولنے کو تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ اس ملک کے خلاف گھناو¿نی سازش کررہے ہیں وہ کراچی میں نئے حلقے تو نہیں بڑھا رہے لیکن انہوں نے کراچی میں ڈسٹرکٹ ساو¿تھ کی آبادی کو کم کردیا ہے ، اسی طرح ملیر کی آبادی بھی کم کردی گئی، حلقہ بندیوں میں من پسند تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ حالیہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی 70 لاکھ کم ظاہر کی گئی، کراچی سندھ کا 45 فیصد ہے، اسے سندھ کا صرف 33 فیصد ظاہر کیا گیاجب کہ سندھ پاکستان کی آبادی کا 33 فیصد ہے اور اسے بھی 27 فیصد ظاہر کیا گیا ہے۔
مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی اور لاہور کا موازنہ کریں تو 1998ءمیں لاہور کی آبادی 67 لاکھ تھی جب کہ آج کی مردم شماری میں لاہور کی آبادی 1 کروڑ 20 لاکھ ظاہر کی گئی حالانہ وہاں کراچی کی طرح دیگر شہروں کے لوگ نظر نہیں آتے نہ کسی ملکی آفت میں لوگ لاہور میں بسائے گئے اس کے باوجود لاہور کی آبادی زیادہ دکھائی گئی اور کراچی جس میں تمام قومیتوں کے لوگ آباد ہیں اس کی آبادی کو کم کردیا گیا اور ظاہر کیا گیا کہ لاہور کی آبادی سالانہ 3 فیصد جب کہ کراچی کی آبادی سالانہ 1.5 فیصد کے حساب سے بڑھی۔