لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کی انسداد دہشت گردی کیسز میں ضمانتیں منسوخ کرنے کے اقدام کو چیلنج کرنے کی درخواستیں آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے خارج کر دیں۔
جسٹس وحید خان اور جسٹس سلطان تنویر احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ چیئر مین پی ٹی آئی کی اعتراضی درخواستوں پر سماعت کی۔ عمران خان کی طرف سے سلیمان صفدر ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
عدالت نے کہا کہ پہلے رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کریں پھر پٹیشن دائر کریں۔
درخواستوں میں انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کی تصدیق شدہ کاپیاں لف نہ کرنے کا اعتراض تھا۔
درخواستوں میں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج اور تھانہ گلبرگ اور تھانہ سرور روڈ پولیس کو فریق بنایا گیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کیسز میں ضمانتیں منسوخ کرنے کے خلاف دائر کی گئی درخواست میں وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ درخواست گزار دشت گردی عدالت میں مسلسل پیش ہوتے رہے۔ اس دوران ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنا دی۔ درخواست گزار جیل میں ہونے کی بنا پر انسدادِ دشت گردی عدالت میں پیش نہ ہو سکے۔ تاہم، ٹرائل کورٹ نے عدم پیروی کی بنا پر انکی ضمانتوں کو کینسل کر دیا۔
چیئر مین پی ٹی آئی کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ٹرائل کورٹ کے ضمانتوں کو کینسل کرنے کے 11اگست کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
یاد رہے کہ آفس ہائیکورٹ نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض لگا دیا تھا۔ آفس کی جانب سے اعتراض کیا گیا تھا کہ درخواستوں میں انسدادِ دشت گردی عدالت کے جج کے فیصلے کی تصدیق شدہ کاپیاں لف نہیں کی گئیں۔ درخواست گزار پہلے تصدیق شدہ کاپیاں درخواستوں کے ساتھ لف کرے پھر درخواستیں قابل سماعت ہوں گئی ۔
دو رکنی بینچ نے رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے درخواستیں خارج کر دیں۔