برلن: جرمن حکومت نے ایک نیا قانون متعارف کرا دیا، جس کا مقصد جرمنی کی شہریت حاصل کرنے کے عمل کو آسان بنانا ہے۔ نئے قانون کے تحت اصولی طور پر دوہری شہریت رکھنا بھی ممکن ہو جائے گا۔
مجوزہ بل کے مطابق تارکین وطن کو موجودہ آٹھ سال کے بجائے پانچ سال تک ملک میں رہنے کے بعد جرمن شہریت کا حق حاصل ہو گا۔ تجویز کردہ مسودے کے مطابق جو لوگ بہتر انضمام اور جرمن زبان میں اعلیٰ مہارت کا مظاہرہ کریں گے، وہ صرف تین سال کے بعد شہریت حاصل کر سکیں گے۔
نئے قانون کے تحت اصولی طور پر دوہری شہریت رکھنا بھی ممکن ہو جائے گا۔ تاہم ایسے افراد کو جرمن شہریت نہیں دی جائے گی، جنہیں سامیت مخالف یا نسل پرستانہ جرائم میں سزا مل چکی ہو۔
برلن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ مجوزہ قانون سازی کے عمل کو آسان بنائے گا اور تارکین وطن کے لیے متعدد شہریت کے قابل بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک جدید امیگریشن بل متعارف کروا رہے ہیں جو ہمارے جدید اور متنوع ملک کی بہتر خدمت کرے گا۔ نیا قومیت کا قانون ہماری مخلوط حکومت کی اہم ترین اصلاحات میں سے ایک ہے۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ اب ہم اسے نافذ کر رہے ہیں۔
فیسر نے کہا کہ یہ اصلاحات بیرون ملک سے انتہائی ہنر مند کارکنوں کو راغب کرنے اور جرمن کمپنیوں کی مسابقت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ ہمیں اپنی معیشت کے بہت سے شعبوں میں فوری طور پر ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہے۔ لیکن ہم بہترین ذہنوں کو صرف اسی صورت میں راغب کریں گے جب وہ ہمارے معاشرے کا مکمل حصہ بن سکیں۔
مسودہ قانون تارکین وطن کو دوہری شہریت یا ایک سے زیادہ شہریت رکھنے کے قابل بنائے گا، بہت سے تارکین وطن خود کو جرمن تو محسوس کرتے ہیں لیکن وہ اپنے اصل ملک سے اپنے تعلقات مکمل طور پر منقطع نہیں کرنا چاہتے۔ مستقبل میں انہیں اپنی شناخت کا حصہ ترک کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔
فیسر نے مزید کہا کہ غیر ملکی والدین کے ہاں جرمنی میں پیدا ہونے والے بچے جرمن شہریت حاصل کر سکیں گے اگر کم از کم ایک والدین کم از کم پانچ سال سے ملک میں قانونی طور پر مقیم ہوں۔ یہ بچے اپنے والدین کی شہریت بھی رکھ سکیں گے۔
تاہم ابھی اس مسودے کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری ہونا باقی ہے۔
جرمنی کو ہنرمند تارکین وطن کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے جرمن شہریت حاصل کرنے کے قوانین کو دوسرے ممالک کی نسبت سخت قرار دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرمن حکومت شہریت اور ویزہ حاصل کرنے کے قوانین کو نرم بنانا چاہتی ہے تاکہ یہ ملک ہنرمند تارکین وطن کے لیے پرکشش بن سکے۔