ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نیند کی کمی سے انسان کے رویے اور خصوصی طور پر دوسروں کی مدد کرنے یا دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے جیسے جذبات متاثر ہوتے ہیں ۔
سائنسی جریدے ’پلوس بائیولاجی‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیند کا تعلق نہ صرف انسانی جسمانی و ذہنی صحت سے ہے بلکہ اس کے اثرات سماجی زندگی پر ہوتے ہیں ۔
ماہرین نے نیند اور ’بے حسی‘ کے درمیان تعلق کو جانچنے کے لیے تین مختلف تحقیقات کا جائزہ لیا ۔ لوگوں کے دماغ کے ایم آر آئی اسکین بھی کیے گئے۔ماہرین نے ایک تحقیق میں 2001 سے 2016 کے درمیان امریکی ریاستوں میں دیے جانے والے عطیات کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
دوسری تحقیق میں رضاکاروں کو دو مختلف گروپس میں تقسیم کرکے ان کے دماغ کا ایم آر آئی اسکین کیا ۔
ایک گروپ میں آٹھ گھنٹے تک نیند لینے والے افراد جب کہ دوسرے گروپ میں نیند کی کمی کے شکار رضاکاروں کو شامل کیا۔تجربے سے ثابت ہوا کہ ایسے افراد جن کی نیند ایک گھنٹہ متاثر ہوئی ان کے دماغ کے وہ مخصوص حصے جو انسان کو حساس اور دوسروں کی مدد کرنے والا بناتے ہیں غیر متحرک ہوگئے تھے
اسی طرح تیسری تحقیق میں ایسے 100 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا،جو تین سے چار راتیں جاگنے کے بعد کچھ ہی گھنٹوں کی بہتر نیند کرتے تھے۔ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ زیادہ دیر تک بے سکون نیند سے بہتر پرسکون نیند ہوتی ہے جو انسان کے دماغ کے ہر حصے کو صحت مند اور متحرک رکھتی ہے۔
ماہرین نے تجویز دی کہ معاشرے کو بہتر بنانے اور دوسروں کا دکھ درد سمجھنے کے لیے انسانوں کو پرسکون نیند لینی چاہیے۔۔