کینبرا: طالبان کے خوف سے افغانستان سے تعلق رکھنے والی پچاس سے زائد خواتین ایتھلیٹس ملک چھوڑ کر آسٹریلیا پہنچ چکی ہیں۔ ان خواتین کھلاڑیوں کے انخلا کیلئے آسٹریلوی حکومت کی جانب سے بھرپور کوششیں کی جا رہی تھیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق افغانستان سے انخلا کرنے والی ان ایتھلیٹس کے ہمراہ ان کے خاندان کے دیگر افراد کا بھی انخلا کروایا گیا ہے۔ کھیلوں کی دنیا سے تعلق رکھنے والی بڑی شخصیات نے ان کھلاڑیوں کو افغان سرزمین سے نکالنے کیلئے آواز اٹھائی تھی۔
خیال رہے کہ کابل ایئرپورٹ پر آسٹریلوی حکومت کا فلائٹ آپریشن بھی جاری ہے۔ افغانستان میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سقوط کابل کے بعد سے آسٹریلیا اب تک اپنے بہت سے شہریوں اور سفارتخانے میں کام کر رہے مقامی ملازمین کو لے جا چکا ہے۔
میڈیا کا کہنا ہے کہ فلائٹ آپریشن میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو بحفاظت آسٹریلیا پہنچایا جا چکا ہے۔ ان میں 50 سے زائد خواتین کھلاڑی، ان کے اہلخانہ اور بچے بھی شامل ہیں۔
آسٹریلیا کی مشہور تیراک نکی ڈرائیڈن نے اپنے وکلا کی ٹیم کیساتھ مل کر ان خواتین کھلاڑیوں کو نکالنے کی بھرپور کوششیں کیں اور ان کے ویزوں کا بندوبست کیا۔ ان کی کاوشوں سے افغانستان پہنچنے والوں میں معذور کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ نکی ڈرائیڈن کے اس اقدام کی پوری دنیا میں تعریف کی جا رہی ہے۔