لاہور: پاکستانی خاتون سائیکلسٹ عاصمہ جان آئندہ ماہ بیلجیم میں شیڈول ورلڈ روڈ سائیکلنگ چیمپین شپ میںپاکستانی کی نمائندگی کرنے پر بہت خوش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس ایونٹ میں شرکت اپنے نانا کا ادھورا خواب پورا کرنے کی جانب ایک قدم ہے۔
عاصمہ جان کو ورلڈ روڈ سائیکلنگ چیمپین شپ میں پاکستان کی نمائندگی کیلئے 4 رکنی ٹیم میں منتخب کیا گیا ہے جو 16 سے 25 ستمبر کو فلینڈرز میں منعقد ہو گی جبکہ ٹیم کے دیگر مبران میں کنزہ ملک، علی الیاس اور خلیل امجد شامل ہیں۔ یہ تمام ایتھلیٹس چیمپین شپ کیلئے سخت محنت کرنے میں مصروف ہیں، کنزہ ملک لاہور میں ٹریننگ کرتی ہیں جبکہ دیگر تین ایتھلیٹس کراچی میں بھرپور تیاریاں کر رہے ہیں۔
اگرچہ پوری ٹیم چیمپین شپ میں جیت کی خواہش رکھتی ہے مگر عاصمہ کے مقاصد کچھ اور ہی ہیں جو تین بچوں کی ماں ہیں اور اپنے نانا کا وہ خواب پورا کرنا چاہتی ہیں جو 90 سال پہلے ادھورا رہ گیا تھا۔ عاصمہ جان کا کہنا ہے کہ برصغیر کے معروف سائیکلسٹ مہتا عبدالخالق ان کے نانا تھے جو پنجاب کے چیمپین تھے اور اس وقت اولمپکس مقابلوں میں شرکت کیلئے منتخب ہوئے تھے مگر پھر دوسری عالمی جنگ شروع ہو گئی اور یوں اولمپکس میں شرکت کا خواب چکنا چور ہو گیا۔ اب، یہ محسوس کرتی ہوں کہ مجھے یہ خواب پورا کرنا ہے اور ادھورا کام مکمل کرنا ہے۔
عاصمہ جان کا کہنا ہے کہ یہ سب سوچ کر مجھے اور بھی حوصلہ ملتا ہے، کہ میں عالمی مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کروں، اور یہ میرے نانا کے ادھورے خواب کی تکمیل کی جانب ایک قدم ہے۔ میں جب بھی ٹریک پر نکلوں تو اپنی کارکردگی پہلے سے بہتر دیکھنا چاہتی ہوں، میں خود کو شکست دینا چاہتی ہوں، لہٰذا میں خود کا مقابلہ کر رہی ہوں گی، اگر میں نے خود کو پچھاڑ لیا، تو مجھے بہت خوشی ہو گی۔
پاکستانی سائیکلنگ ٹیم کی دوسری ممبر کنزہ ملک کا کہنا ہے کہ ورلڈ چیمپین شپ میں پاکستانی کی نمائندگی کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ پاکستان اس کھیل میں نیا ہے مگر حال ہی میں اسے بہت مقبولیت حاصل ہوئی ہے، بالخصوص خواتین میں یہ کھیل بہت مقبول ہو رہا ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں مزید خواتین اس کھیل کا حصہ بنیں گی۔