لاہور: سورج ہمارے نظام شمسی کا مرکزی سیارہ ہے، زمین سمیت تمام سیاروں پر موجود روشنی اسی کی مرہون منت ہے۔ لیکن آپ نے کبھی سوچا ہے کہ توانائی کا یہ منبع اگر اچانک تباہ ہو جائے تو کیا ہوگا؟
برطانوی میڈیا کے مطابق سائنسدانوں نے اس سوال کا کھوج لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سوچ ہی خوفزدہ کرنے کیلئے کافی ہے کیونکہ ہماری زندگی کا دارومدار ہی سورج پر منحصر ہے۔ قدرت نے ہمارے لئے لہلہاتے کھیت، بارش کا نظام اور دیگر جو بھی چیزیں پیدا کی ہیں ان کو زندہ رکھنے کیلئے سورج کی روشنی بہت ضروری ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سورج تقریباً 4.6 بلین سال قبل معرض وجود میں آیا تھا۔ یہ ہمارے سولر سسٹم کا واحد سیارہ ہے جو تمام سیاروں کے مرکز میں ہے۔ اسی کے گرد تمام سیارے گھوم رہے ہیں جن میں ہماری زمین بھی شامل ہے۔
سورج کی کشش کی وجہ سے ہی نظام شمسی کے تمام سیارے اپنے اپنے مدار میں اربوں سال سے گھوم رہے ہیں۔ ان سیاروں میں مرکری، وینس، زمین، مارس، جوپیٹر، یورینس، نیپچون اور سیٹرون شامل ہیں۔
سورج کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا زمین سے فاصلہ 151.27 ملین کلومیٹر ہے لیکن اس باوجود یہ ہمیں توانائی پہنچاتا ہے۔ اسی کی مدد سے ہمارے زمین کے موسم بگڑتے اور بنتے ہیں، بارشیں برستی ہیں، خزاں، بہار، سردی اور گرمی کے موسم آتے ہیں۔
اگر خدانخواستہ کسی طرح زمین کا سورج سے رابطہ ختم ہو جائے تو ہماری دنیا پر زندگی کا نام ونشان ہی باقی نہیں بچے گا۔
برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تاہم ہم انسانوں کو گھبرانے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سورج ہمیں آئندہ اربوں سال تک توانائی پہنچاتا رہے گا، اس کے تباہ ہونے کا کوئی چانس نہیں ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آئندہ پانچ سے 7 بلین سال تک سورج کی توانائی اس زمین تک پہنچتی رہے گی، اس کے بعد بھی سورج تباہ نہیں ہوگا، ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ کروڑوں گیسوں کا یہ مجموعہ اپنی صلاحیتیں کھونا شروع ہو جائے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی وجہ سے سورج ٹھنڈا ہونا شروع ہو جائے تو اس کا حجم مزید پھیل جائے گا۔ اس کے بعد یہ محض ایک بہت بڑا سرخ سیارہ بن کر رہ جائے گا۔