چین کی سب سے بڑی موبائل کمپنی ہواوے کو سمارٹ فون کی فروخت میں امریکی پابندیوں کی وجہ سے دس ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ہواوے کے ڈپٹی چیٔرمین ایرک شو نے چین کے شہر شین جین میں نیوز کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پابندیوں کے بعد کا خسارہ کمپنی کے خدشات سے فی لحال بہت کم ہے تاہم اگلے سال مارچ تک اس حوالے سے تصویر واضع ہو جائے گی۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ہواوے کی متعارف کردہ چِپ کی خصوصیات کے بارے میں بھی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ گوگل اینڈرائڈ ایپس کی کمی پورا کرنے اور امریکی پابندیوں کا توڑ نکالنے کے لیے ہواوے اپنا آپریٹنگ سسٹم تیار کر رہا ہے۔
دریں اثناء ہواوے نے اعلان کیا ہے کہ اسے صارف کاروباری گروپ سے 2018 میں 349 بلین یوآن کی آمدنی ہوئی۔
امریکی پابندیوں کے بعد چین میں ہواوے کے سمارٹ فون کی فروخت میں پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال تقریباً ایک تہائی اضافہ ہوا۔
امریکہ نے اس ہفتے ہواوے پر عائد پابندیوں میں 90 دن کے لیے عارضی طور پر نرمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے اپنے موجودہ اینڈرائڈ سمارٹ فون کے لیے ضروری اجزاء خرید سکتی ہے۔