راملہ: اسرائیلی حکام کی جانب سے رواں سال اپریل میں اجتماعی بھوک ہڑتال کے بعد فلسطینی قیدیوں کے ساتھ جیلوں میں توہین آمیز سلوک میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
جمعرات کو مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 27 مئی 2017 کو فلسطینی اسیران کی جانب سے اجتماعی بھوک ہڑتال ختم کیے جانے کے بعد جیلوں میں قیدیوں پر اسرائیلی تفتیش کاروں اور کمانڈو یونٹوں کے اہلکاروں کے دھاووں اور اسیران سے توہین آمیز سلوک میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستائیس مئی دو ہزار سترہ کے بعد صہیونی انتظامیہ کی طرف سے جیلوں پر 25 بار دھاوے بولے گئے۔ اسیران کو ان کے کمروں سے ذلت آمیز انداز میں باہر نکالا گیا۔ ان کے استعمال کا سامان، برتن اور کپڑے تک باہر پھینک دیے گئے۔ ان کی نیم عریاں تلاشی لینے کا مجرمانہ سلسلہ بھی جاری رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی بار اسرائیلی تفتیش کار کھانے کے اوقات میں اسیران کے کمروں پر چڑھ دوڑتے اور انہیں ہراساں کرنے کے لیے ان کا کھانا بھی الٹ دیتے۔ یہ اذیت ناک سلسلہ کسی ایک جیل تک محدود نہیں۔
رپورٹ میں نہتے قیدیوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیرانسانی اور غیر اخلاقی قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی تفتیش کار اور جیلر مل کر اسیران کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناتے ہیں۔