نیب نے گزشتہ تین سالوں کے دوران 50 ارب روپے برآمد کئے ،قمر زمان چوہدری

09:38 PM, 24 Aug, 2017

ویانا:  قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب نے گزشتہ تین سالوں کے دوران 50 ارب روپے برآمد کر نے کے ساتھ ساتھ بدعنوان عناصر کے خلاف 150 ریفرنسز بھی دائر کئے ہیں۔

آسٹریا کے سرکاری دورہ کے دوران ویانا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدعنوانی معاشرے کے لئے کینسر کی طرح ہے اور یہ تمام برائیوں کی ماں ہے۔ ہمیں قابل عمل انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے ذریعے کرپشن کا آہنی ہاتھوں کے ساتھ خاتمہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نیب مختلف سرکاری، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی سے مل کر بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات کر رہا ہے، جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، نیب کے نگرانی اور جائزہ کے نظام سے تمام شعبوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے، نیب کی آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی کثیر جہتی حکمت عملی کے مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے، یہ لیب ڈیجیٹل فرانزک، فنگر پرنٹ فورنزک اور سوالیہ دستاویزات کی سہولیات سے لیس ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ نے آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی وضع کی ہے جس کے شاندار نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں اور نیب اب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے، تمام افسران کی کارکردگی شاندار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں 50 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے ہیں جو کہ نمایاں کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو2014 ء کے مقابلہ میں 2017ء کے اس عرصہ کے دوران دوگنا شکایات، انکوائریاں اور انوسٹی گیشن موصول ہوئی ہیں۔ گزشتہ تین سال کے دوران اعداد و شمار کے موازنہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کے تمام شعبے اور افسران بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھ کر مؤثر انداز میں ادا کر رہے ہیں، شکایات میں اضافہ نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے، نیب کے بدعنوانی کے مقدمات میں سزائوں کی شرح 76 فیصد ہو گئی ہے جو وائٹ کالر جرائم کے حوالے ایک اہم کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی 2016ء کی رپورٹ میں کرپشن پرسپشن انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی میں 9 درجے بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے علاوہ آزادعالمی اداروں جیسے عالمی اقتصادی فورم نے بھی بدعنوانی کی روک تھام کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے نگرانی اور جائزہ کا جامع نظام مرتب کیا ہے جس میں شکایات جمع کرانے، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن مرحلہ اور علاقائی دفاتر اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا ریکارڈ جمع کرنے سمیت مقدمہ سے متعلق بریفنگ، فیصلے اور اس کے شرکاء کی فہرست اور وقت اور مقام کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو معیاری اور مقداری جائزے کے ذریعے سزا دینے کا مؤثر نظام وضع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ اینڈ ایویلوایشن نظام کے کام کے طریقہ کار سے متعلق راولپنڈی بیورو میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے تمام علاقائی بیوروز میں مؤثر نگرانی اور جائزہ کیلئے اس نظام پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے جس سے نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے اندرونی احتساب کے میکنزم کے تحت 84افسران و اہلکاروں میں سے 23 کو بڑی سزا دی گئی ہے جو ملازمت سے برطرفی ہے جبکہ دیگر 34کو معمولی سزائیں دی گئی ہیں یہ کسی بھی ادارے کی جانب سے اندرونی طورپر احتساب شروع کرنے کا ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہاکہ بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے۔ شکایت کنندگان تک رسائی کے سلسلہ میں نیب نے اپنے بیورو کو شہریوں کے لئے مزید دوستانہ بنایا ہے۔ اس اقدام سے شہریوںکی شکایات کو مانیٹرنگ اینڈ ایولیوایشن سسٹم کو بروئے کار لاتے ہوئے مزید مؤثر انداز میں نمٹایاجاسکے گا۔

مزیدخبریں