قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس: بھارت کے آبی اور سفارتی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کا فیصلہ

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس: بھارت کے آبی اور سفارتی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کا فیصلہ

اسلام آباد:پاکستان کے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور دیگر جارحانہ اقدامات کا مؤثر جواب دینے کے لیے سفارشات کو منظور کیا۔

اجلاس میں اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ ساتھ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ اور دیگر اہم حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں بھارت کے حالیہ یکطرفہ اقدامات اور ان کے ممکنہ اثرات پر تفصیلی غور کیا گیا۔

بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد کو چار سال پہلے معطل کر دیا تھا اور حالیہ برسوں میں پاکستانیوں کے داخلے پر پابندیاں، واہگہ بارڈر کی بندش، اور سفارتی عملے میں کمی جیسے اقدامات کیے ہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ان تمام اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کیا جائے گا اور بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے جواب دیا جائے گا۔

اس کے علاوہ، کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بھارت کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا مؤثر اور فوری جواب دیا جائے گا۔