اسلام آباد : مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے بھارت کے حالیہ اقدامات کو خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو چھیڑنا بھارتی حکومت کی سنگین غلطی ہے جو جنوبی ایشیا میں مزید کشیدگی کو جنم دے سکتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے، جس میں واضح طور پر درج ہے کہ کوئی بھی فریق یکطرفہ فیصلہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس معاہدے کی خلاف ورزی نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ پانی جیسے حساس معاملے پر خطے میں تناؤ کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست کے طور پر لڑ چکا ہے اور اس جنگ میں ہزاروں جانوں کی قربانی دی ہے، اس کے باوجود بھارت ہر دہشتگردی کے واقعے کا الزام بلا ثبوت پاکستان پر عائد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعہ کی مذمت کی، جبکہ پاکستان میں حالیہ جعفر ایکسپریس حملے پر بھارت کی خاموشی قابل مذمت ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بھارت، جو کہ خطے کا بڑا ملک ہے، اس پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ امن و استحکام کی راہ اپنائے، نہ کہ الزام تراشی اور نفرت انگیزی کو فروغ دے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے اقدامات عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے مسئلہ کشمیر پر بھی دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 77 برسوں سے بھارتی مظالم جاری ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کا پرامن حل ہی خطے میں پائیدار امن لا سکتا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے بھارت کی جانب سے پاکستانیوں کو سات دن کے اندر ملک چھوڑنے کے فیصلے کو غیر انسانی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیکڑوں مریض بھارت میں علاج کی غرض سے موجود ہیں، جنہیں زبردستی واپس بھیجنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بھارت میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں، اور کلبھوشن یادیو کی گرفتاری بھارتی مداخلت کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تنازعات کا حل صرف بامقصد مذاکرات ہی ہیں، اور بھارت کو چاہیے کہ وہ الزامات کی بجائے سنجیدہ بات چیت کی راہ اپنائے۔