اسلام آباد : بھارت کی جانب سے ایک اور خطرناک اور مذموم منصوبے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے تحت 2003ء سے بھارتی جیلوں میں قید 56 بے گناہ پاکستانی شہریوں کو فالس فلیگ آپریشن کا حصہ بنانے کی سازش تیار کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان قیدیوں میں اکثریت ماہی گیروں اور لائن آف کنٹرول عبور کرنے والے عام شہریوں کی ہے جنہیں بھارتی خفیہ ایجنسیاں جبری طور پر قید میں رکھے ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ایجنسیاں ان بے گناہ قیدیوں کو تشدد کے ذریعے پاکستان کے خلاف زبردستی بیانات دلوانے یا پھر جعلی مقابلوں میں شہید کر کے دہشت گرد ظاہر کرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔ اس سے قبل بھی ایسے واقعات سامنے آ چکے ہیں، جن میں پاکستانی شہری ضیاء مصطفیٰ کو 2003 سے غیرقانونی حراست میں رکھنے کے بعد 2021 میں جعلی مقابلے میں مار دیا گیا۔ اسی طرح محمد علی حسن کو بھی 2006 میں گرفتار کر کے 2022 میں شہید کیا گیا۔
فہرست کے مطابق، بھارتی حراست میں موجود پاکستانیوں میں محمد ریاض (1999)، عبداللہ مکی (2002)، تفہیم اکمل ہاشمی (2006)، ظفر اقبال (2007)، نوید الرحمن (2013)، سجاد بلوچ (2015)، محمد عاطف (2016)، عبدالحنان (2021)، محمد نعیم بٹ (2003) اور دیگر درجنوں شہری شامل ہیں۔ ان تمام افراد کو غیرقانونی طور پر قید میں رکھا گیا ہے، جس کی نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق بھی کوئی گنجائش نہیں۔
ذرائع کے مطابق بھارت ایک بار پھر "بالاکوٹ طرز" کا جعلی بیانیہ تیار کر کے مبینہ دہشتگرد کیمپوں پر کارروائی کا جواز بنا سکتا ہے، جس سے نہ صرف خطے کا امن متاثر ہوگا بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے۔
پاکستانی حکام نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارتی اقدامات کا نوٹس لے کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔