بغداد: صدام حسین کے بارے میں ایک عجیب و غریب بیان نے عراق بھر میں تعجب کے ساتھ ساتھ طنزیہ رد عمل کو پیدا کردیا ہے۔ طنزیہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب ایرانی حمایت ملیشا کے سربراہ قیس الخزعلی نے دعویٰ کیا کہ صدام حسین کی اصلیت ہندوستان سے تھی۔ لیگ آف رائیٹوس نے صدام حسین کی الگ اصلیت بتاتے ہوئے اپنے دعویٰ کی تائید میں کسی سائنسی ذریعہ کا ذکر نہیں کیا۔
انہوں نے ہفتہ کو عید الفطر کی نماز کے خطبہ کے دوران کہا کہ سابق عراقی رہنما صدام حسین کی جینز کے تجزیہ یعنی ان کے ڈی این اے کے تجزیہ سے ثابت ہوا ہے کہ وہ ہندوستان سے ہیں۔ صدام الھدام نے اپنے بیانات شائع کیے جس میں کہا گیا تھا کہ عراقی لوگ ہندوستانی نژاد ہیں۔ اب ڈی این اے کے تجزیے کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ صدام ہندوستان سے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ انتھک محنت کی جا رہی ہے اور لوگوں کے مذہب، عقائد، اخلاق، رسم و رواج اور روایات کو نشانہ بنانے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ان بیانات کے بعد عراقیوں نے سوشل میڈیا پر سوالات اٹھائے اور اس پر مختلف قیاس آرائیاں کیں۔ بہت سے دیگر افراد نے ملک کے بہت سے سیاستدانوں کے جینز کا تجزیہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاکہ ان کی سیاسی وفاداریاں ظاہر کی جاسکیں۔
بعض افراد نے طنزیہ بیانات دیے اور کہا قیس الخزعلی نے ان جینز سے پریشان ہونے کے بجائے عراق سے متعلق امو پر غور کریں۔ وہ ان امور پر کیوں غور نہیں کرتے جو عراقیوں کی روزمرہ زندگی اور ان کے سماجی و اقتصادی مسائل کو متاثر کرتے ہیں۔
2017 میں سرکاری سرکاری میڈیا سے وابستہ الشبابہ میگزین نے صدام کی اصلیت کے بارے میں ایک تحقیقات شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ جینیاتی جانچ سے ثابت ہوا ہے کہ صدام حسین جنوبی ایشیاء خصوصاً پاکستان، ہندوستان، تاجکستان، بلوچستان، ایران اور افغانستان میں پھیلے ہوئے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ خاندان کچھ حد تک پورے مشرق وسطیٰ میں پھیلے ہوئے ہیں۔