خاتون کو مصالحتی کمیٹی کا سربراہ بنانے پر اردن میں تنازع کھڑا ہوگیا

خاتون کو مصالحتی کمیٹی کا سربراہ بنانے پر اردن میں تنازع کھڑا ہوگیا

عمان:  اردن میں تین قبیلوں کے درمیان ایک مصالتی قبیلہ اتھارٹی کی سربراہی خاتون رکن پارلیمنٹ کو دینے کا اعلان کیا گیا۔ اس اعلان کے بعد اردن میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر قبائلی مصالحتی ثالثی کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون کے حوالے سے تبصروں کی بھرمار کردی۔ اس تعیناتی پر اردن میں ایک تنازع کھڑا ہوگیا۔

مقامی ویب سائٹس کے مطابق بعض افراد نے رکن پارلیمان میادہ شریم کے اس رویے کی حمایت کی اور بعض نے اس کی مخالفت کردی۔ دوسری جانب میادہ شریم نے وضاحت کی کہ جب میں نے اتھارٹی کی سربراہی سے متعلق تصاویر شائع کی تو مجھے ایک بڑے حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ بہت سے افراد نے مجھے ان رسوم و روایات کی خلاف ورزی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جن کے لیے مردوں کو یہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ میرے اس رویہ کی وجہ یہ ہے کہ طبربور کے علاقے میں ایک سرکاری سکول میں ایک خاتون نے مجھ سے رجوع کیا اور مدد مانگی کہ اس کے بیٹے کو اس کے کلاس فیلوز نے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ خاتون کے بیٹے کو جسم کے حساس حصوں پر شدید چوٹیں آئی تھیں۔

میادہ شریم نے کہا میں نے تنازع کے حل کے لیے فریقین کے لیے تسلی بخش حل تک پہنچنے میں پیش قدمی کی۔ متاثرہ ماں اپنے بیٹے کے حق کا دعویٰ کر رہی تھی۔ جن کے خلاف شکایت تھی وہ تین نابالغ بچے تھے۔ ان طلبہ کو دو ماہ کے قید کی سزا دی گئی تھی۔ اس تنقید کے باوجود میادہ شریم نے کہا کہ وہ اگلے جون میں ایک اور ایسی مصالحتی اتھارٹی کی سربراہی کریں گی اور اچھے کام کرتی رہیں گی۔

دوسری طرف ٹویٹر پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایک صارف کے مطابق ''نمائندہ میادہ شریم نے قبائلی مصالحتی اتھارٹی کی قیادت کی اور اس جھگڑے کا خاتمہ صلح کے ساتھ ہوا۔ انہوں نے کچھ لوگوں کے عدم اعتماد کو جنم دیا۔ جائزہ لیا جائے تو ان افراد کے تبصروں سے آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ عورت ان کے لیے صرف ایک شے ہے جو مرد کی خدمت کے لیے زندہ رہتی ہے۔

مصنف کے بارے میں