اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس حکومتی نااہلی کی وجہ سے آج قابو سے باہر ہوچکا ہے،پاکستان پیپلزپارٹی کورونا وائرس کی تیسری لہر کے پھیلاؤ کے کڑے وقت میں ملک بھر کے ہیلتھ ورکرز کے ساتھ کھڑی ہے۔
نیو نیوز کے مطابق کورونا کے حوالے سے اپنے بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے ملک بھر میں کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا سے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کورونا وائرس کی تیسری لہر کے پھیلاؤ کے کڑے وقت میں ملک بھر کے ہیلتھ ورکرز کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس حکومتی نااہلی کی وجہ سے آج قابو سے باہر ہوچکا ہے،اگر بروقت لاک ڈاؤن کرلیا جاتا تو وائرس کے پھیلاؤ کو بآسانی روکا جاسکتا تھا۔ ویکسی نیشن وہ واحد طریقہ ہے کہ جس کو اختیار کرکے کورونا وائرس اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن سے ہونے والی معاشی مشکلات سے بچا جاسکتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کو سمجھنا ہوگا کہ کورونا وائرس کو قابو کئے بغیر ملک میں معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنا ممکن نہیں۔ عمران خان کو کورونا وائرس ریلیف فنڈ کے ایک ایک روپے کا حساب دینا ہوگا۔ بلاول نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بتائیں کہ کرونا وائرس کی ایس او پیز پر عمل درآمد کیلئے جو ٹائیگر فورس بنائی تھی کیا وہ ناکام ہوگئی؟
انہوں نے کاہ کہ کورونا کی تیسری لہر وائرس کی وہ برطانوی قسم ہے جو حکومتی نااہلی کی وجہ سے ائیرپورٹس پر کڑی نگرانی نہ ہونے کے سبب ملک میں آئی، عمران خان نے کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باوجود قرنطنیہ میں پانچ رکنی اجلاس کی سربراہی کی جس ملک کا وزیراعظم کورونا وائرس کا شکار ہوکر احتیاط نہ کرے، اس ملک میں عام آدمی کیسے ایس او پیز کا خیال کرے گا ۔
چیئرمین پی پی نےکہا کہ نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ حکمران کی غلط حکمت عملی کے سبب کرونا وائرس کی تیسری لہر ملک میں قابو سے باہر ہورہی ہے، پی ٹی آئی حکومت کی کرونا سے بچاؤ کی مؤثر آگاہی مہم نہ چلانے کی وجہ سے ملک میں ایس او پیز پر رضاکارانہ عمل کا رجحان تقریبا ختم ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کرونا ویکسین لگا کر وبا سے باہر نکل رہی ہے اور بدقسمتی سے ملک میں ویکسین نہ ہونے کے برابر ہے، اگر موجودہ رفتار سے کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جاتی رہی تو پاکستان میں تین سے زائد سال میں صرف 20 فیصد آبادی کو ویکسین لگ سکے گی۔حکومت اگر چاہتی تو بروقت بڑے پیمانے پر کرونا ویکسین خرید سکتی تھی مگر عمران خان کی کوشش مفت امدادی ویکسین کا حصول رہی،۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ چین اگر ویکسین عطیہ نہیں کرتا تو پاکستان میں فوری طور پر فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ڈوز فراہم کرنے کا سلسلہ نہ شروع ہوپاتا، پی ٹی آئی حکومت کی کرونا ویکسین کی بروقت بڑے پیمانے پر خریداری میں مکمل ناکامی کا خمیازہ پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں، دنیا میں چند سو روپوں کی کورونا ویکیسن کی ایک خوراک کی قیمت پاکستان میں ہزاروں روپے میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی ویکسین مفت یا کم از کم عالمی منڈی کی اصل قیمت کے مطابق ملنا عوام کا بنیادی حق ہے،پنجاب کی وزیرصحت کے بیان کہ لوگ ویکسین اپنی ذمہ داری پر لگوائیں، ہم ذمہ دار نہیں، سے عوام میں ویکسین سے متعلق خوف اور شک پیدا ہوگیا۔
بلاول بھٹو کے مطابق وفاقی حکومت کرونا وائرس کے حوالے سے اب تک ملک میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے قابل ذکر اقدامات نہیں کرسکی ہے۔پاکستان کے دیگر صوبوں کو سندھ حکومت کی طرز پر کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کرنا ہوں گے، سندھ میں ہر 10 لاکھ میں سے 73 ہزار 337 افراد کے کرونا ٹیسٹ ہوئے جبکہ پنجاب میں ہر 10 لاکھ میں سے 40 ہزار 35 افراد کے کرونا ٹیسٹ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت محدود وسائل اور اختیارات کے باوجود صوبے کے عوام کو کرونا سے بچانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی، پاکستان پیپلزپارٹی کرونا وائرس سے نمٹنے میں ناکامی پر حکومت کی نااہلی کو ہر فورم پر بے نقاب کرتی رہے گی۔