سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے آج سرینگر میں پرامن احتجاج کرنے والے طلباء کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے کئی طلباء کو زخمی کردیا۔
مقبوضہ علاقے میں طلباء پر بھارتی فورسز کے مظالم کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے ایس پی ہائی سیکنڈری سکول کے طلباء نے ادارے کے احاطے میں جمع ہوکر مولانا آزادی روڈکی طرف مارچ کی کوشش کی۔
انہوں نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے۔ بھارتی پولیس نے احتجاجی طلباء کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے جس کے بعدطلباء اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔ پولیس کارروائی کے نتیجے میں بہت سے طلباء زخمی ہوئے جبکہ مقامی نیوز ایجنسی کے لیے کام کرنے والافوٹو گرافر باسط زرگر بھی پولیس کارروائی میں زخمی ہوا۔
مولانا آزاد روڈ پر واقع گورنمنٹ کالج فار ویمن کی طالبات نے بھی اپنی کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور مظاہروں میں شامل ہوگئیں۔مظاہروں کا سلسلہ ملحقہ علاقوں تک پھیل گیا ۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔پولیس کارروائی کے نتیجے میں متعدد طلباء اور تین صحافی زخمی ہو گئے ۔ پولیس نے مظاہروں کے دوران چھ طالبعلموں کو گرفتار کرلیا ۔
کشیدہ صورتحال کے باعث لال چوک میں دکانیں بند کردی گئیں۔مقبوضہ کشمیرمیں طلباء 15اپریل سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں جب بھارتی پولیس نے گورنمنٹ ڈگری کالج پلوامہ میںکریک ڈائون کیا تھا۔ تب سے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے احتجاج کرنے والے طلباء پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے سو سے زائد طالب علم زخمی ہو چکے ہیں۔
دریں اثناء بھارت نواز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ضلع پلوامہ کے صدر عبدالغنی ڈار کو نامعلوم بندوق برداروں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔