دورہ نیوزی لینڈ منسوخی کے بعد انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی طرف سے پاکستان کا دورہ کینسل کرنے پر برطانوی وزیر اعظم بھی بول پڑے ،برطانوی وزیر اعظم نے انگلش کرکٹ بورڈ سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ۔
دی ٹائمز اخبار کے مطابق پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اپنے کرکٹ بورڈ سے ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ بورڈ کو ایسا یکطرفہ فیصلہ کرنے سے پہلے تحقیقات کروانی چاہیں تھیں .
رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم اور سینئر وزراءکا ماننا ہے کہ اس فیصلے کے باعث انگلینڈ کے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے ہیں ۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومتی مؤقف نظر انداز کرنے پر برطانوی وزرا بھی انگلش کرکٹ بورڈ پر برہم ہیں۔ انگلش کرکٹ بورڈ نے پلیئرز یونین کے دباؤ میں آکر دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ انگلش بورڈ مختصر دورہ پاکستان کے لیے ایشز معاملے پر پلیئرز سے لڑائی نہیں چاہتا تھا۔
خیال رہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے دورہ پاکستان ختم کر دیا تھا اور اپنی مینز اور ویمنز ٹیمیں پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے بھی گذشتہ دنوں ٹاس سے کچھ دیر قبل دورہ پاکستان منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
دو روز قبل نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی پی رمیز راجہ نے کہا تھا کہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیموں کے دوروں کی منسوخی کی امید نہیں تھی اور سوچا نہیں تھا آتے ساتھ ہی باؤنسرز شروع ہو جائیں گے لیکن اب کھل کر بات کرنے کا وقت آ گیا ہے اور اب ہم اپنی شرائط پر ان کو بلائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انگلینڈ نے بہانہ کیا ہے سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں تھا اور یہ ان کا بے تکا فیصلہ تھا لیکن پاکستان آئی سی سی میں اپنا موقف بھرپور انداز میں پیش کرے گا جبکہ آئی سی سی میں سیاست نہیں اور ہر کرکٹ بورڈ کی اپنی اہمیت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کرکٹ ٹیموں نے 2022ء میں دوبارہ آنا ہے اور اب ہم اپنی شرائط پر ان کو ملک میں کرکٹ کے لئے بلائیں گے کیونکہ اب پی سی بی کا چیئرمین کرکٹر ہے اور ہم اپنا بیک اپ پلان تیار رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے چیئرمین پی سی بی بنے سات دن نہیں ہوئے اور میرا پلان 100 دن کا ہے جبکہ فرسٹ کلاس پلیئرز کے لیے پیسے بڑھائے ہیں اور کرکٹ ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کو لیکر آئیں گے جبکہ ٹیم میں ہر کھلاڑی کو عزت دی جائے گی۔
رمیز راجہ نے کہا کہ نئے کھلاڑیوں کو لانے کا مقصد کھلاڑیوں کی سوچ تبدیل کرنا ہے اور پاکستانی ٹیم کو نمبر ون بنانے کے لیے کام کریں گے جبکہ ورلڈ کپ کے لیے قومی ٹیم سلیکٹ ہو چکی ہے۔ سلیکشن کو بیک کر رہا ہوں اور ٹیم میں ایک دو تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔