ہیوسٹن:مقبوضہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے الزامات پر امریکی شہر ہیوسٹن کی مقامی عدالت نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وادی کشمیر میں بدترین انسانیت سوز مظالم ڈھانے پر امریکہ کی ایک اور مقامی عدالت نے پہلے ہی بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی، وزیرداخلہ امیت شاہ اور وادی چنار میں قابض بھارتی افواج سے مظالم کرانے والے لیفٹننٹ جنرل جیت سنگھ کو طلب کررکھا ہے۔
ہیوسٹن کے این آر جی اسٹیڈیم میں بھارت کے وزیراعظم نریندری مودی کے جلسے کے خلاف مختلف اقوام، مذاہب اور رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی ریلی نکالی جس کے ذریعے دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی جانب مبذول کرائی گئی۔
احتجاجی ریلی کے شرکا نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ خاموشی اختیار نہ کرے۔شرکائے ریلی نے بڑے بڑے بینرز، پوسٹرز اورپلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت اور مودی مخالف نعرے درج تھے۔ شرکا کے پاس پاکستان اور کشمیر کے جھنڈے بھی تھے۔
بھارت نے پانچ اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے مقبوضہ وادی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی وہاں کرفیو کا نفاذ کیا جو گزشتہ 50 دن سے بلا تعطل جاری ہے۔
کرفیو کی وجہ سے جا بجا انسانی المیے جنم لے رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے لیے امریکہ پہنچ چکے ہیں جہاں وہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے اور 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب میں دنیا کی توجہ کشمیر کی جانب مبذول کرائیں گے۔