لندن: برطانیہ کی مواصلات و ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے موبائل فون ایپلیکشن کے ذریعے ٹیکسی فراہم کرنے والی بین الاقوامی کمپنی اوبر پر قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کا اجازت نامہ واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق پرمٹ منسوخی کی صورت میں لندن میں ’اوبر‘ سے وابستہ 40 ہزار ڈرائیورز اور 35 لاکھ عام شہری بھی متاثر ہو سکتے ہیں جنہیں فون پر ٹیکسی کی سہولت حاصل رہی ہے۔
لندن ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے ’اوبر‘ کا پرمٹ واپس لینے اور اس کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کیونکہ کمپنی نے متعدد بار دی گئی وارننگ پر کوئی جواب نہیں دیا۔ ٹیکسی کمپنی کو متعد مرتبہ خبردار کیا گیا اس کی سروس مسافروں کی سلامتی اور تحفظ کے معیار پر پوری نہیں اترتی۔
نیز اس کمپنی کے ڈرائیوروں کی سواریوں کے ساتھ بدسلوکی کی شکایات بھی عام تھیں تاہم اس کے باوجود ’اوبر‘ فیصلے کے خلاف 21 روز میں اپیل کر سکتی ہے۔ لندن ٹرانسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ ’اوبر‘ کمپنی کی جانب سے کئی خامیوں کا ارتکاب کیا گیا۔
اس کے ساتھ وابستہ مرد و خواتین ڈرائیوروں کا عدالتی ریکارڈ جمع نہیں کرایا جاتا۔ لندن کے میئر صادق خان نے ’اوبر‘ ٹیکسی کمپنی کے خلاف کیے گئے فیصلے کی تائید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر میں کرائے پر ٹیکسی کی سروس فراہم کرنے والی کسی بھی کمپنی کو قوانین کی سختی سے پابندی کرنا ہو گی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں