سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کالعدم قرار ,سانحہ 9 مئی کے تمام کیسز فوجداری عدالتوں میں بھیجنے کا حکم

 سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کالعدم قرار ,سانحہ 9 مئی کے تمام کیسز فوجداری عدالتوں میں بھیجنے کا حکم

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کو کالعدم قرار دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ عام شہریوں کے مقدمات کو فوجی عدالتوں میں نہیں چلایا جاسکتا ہے۔عدالت نے نو اور دس مئی کے واقعات میں گرفتار ہونے والے تمام افراد کے مقدمات فوجداری عدالتوں میں چلانے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس اعجاز الااحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے چار ایک کی اکثریت سے سویلین کے خلاف ٹرائل فوجی عدالتوں میں چلانے سے متعلق دائر درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس مظاہرنقوی اور جسٹس عائشہ ملک اس بینچ کے دیگر ججز تھے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں آرمی ایکٹ میں موجود ٹو ڈی ون کو بھی آئین سے متصادم قرار دیا ہے اور آرمی ایکٹ کی اس شق کے تحت عام شہریوں کا بھی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا جاسکتا ہے۔

عام شہریوں کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ سویلین کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا اقدام آئین سے متصادم ہے۔

درحواست گزاروں میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ بھی شامل تھے۔ ان درخواستوں کی تیرہ سماعتیں ہوئیں، جس کے بعد عدالت نے ان درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

عدالت میں اٹارنی جنرل کی طرف سے پیش کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق فوجی تنصیابات پر حملوں میں ملوث 102 افراد کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جارہے ہیں۔