تحریر؛ زینب وحید
ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے
اور گلیوں میں قصدا بھٹک جائیں گے
مدینہ منورہ سے ہر مسلمان بے پناہ دلی عقیدت اور احترام رکھتا ہے کیونکہ یہی تو وہ سرزمین پاک ہے کہ جس سے وہ نور توحید پھوٹا جس نے پوری دنیا کو منور کردیا، اسی نظام نے غلامی اور جبر کے نظام میں پسے ہوئے انسانوں کو اوپر اٹھایا اور انہیں مساوی حقوق عطا کرائے ۔
سعودی حکومت نے مدینہ منورہ کی مرحلہ وار تاریخ کو اجاگر کرنے کیلئے "دار المدینہ میوزیم " قائم کیا ہے۔یہ دار المدینہ میوزیم یا اسلامی تمدن عجائب گھر ایک بے مثال اسلامی کارنامہ ہے جو سیرت نبویﷺ کو اس طرح بیان کرتا ہے جیسے آپ اس کو بسر کررہے ہوں ۔ جدید ترین ڈسپلے ٹیکنالوجی کے ساتھ یہ عجائب گھر مسجد نبوی شریف کے قریب قبلہ کی سمت قائم کیا گیا ہے تاکہ زائرین پیدل آئیں اور واپس جا سکیں۔میوزیم 25پویلینز کے ذریعے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک، مکی اور مدنی حیات طیبہ اور تہذیب اسلامی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہاں پر قرآن کریم، سیرت طیبہ اور روشن اسلامی تاریخ کے تناظر میں انصاف، امن ،رحمت،رواداری اور اعتدال پر مشتمل اسلامی پیغام کو پیش کیا گیا ہے۔ عظمتِ اسلام اور غیر مسلموں کے حقوق کے تحفظ پر 150 ادلہ اور اس کے ساتھ عہد نبوی کے 500 سے زائد نمونے بھی رکھے گئے ہیں۔
بصری عجائب گھر میں سیرت طیبہ اور مسجد نبوی کی کہانی نئے انداز سے پیش کی جائے گی جس کا عنوان "سنا ہوا دیکھے ہوئے کی مانند کیسے ہوسکتا ہے" ہو گا۔ اپنی نوعیت کا یہ پہلا عجائب گھر ہے جہاں سینما اسکرین کے ذریعے تھری ڈی ٹیکنالوجی اور ڈی ایٹ ساؤنڈ ٹیکنالوجی کی مدد سے آٹھ زبانوں میں سیرت طیبہ کے مناظر دکھائے جائیں گے۔ اس مقصد کے لئے مسلم دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی زبانوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ "مقام کا قصہ" کو خاص انداز میں پیش کیا جائے گا جس کی نظر ثانی سیرت طیبہ کے اسکالرز کے ذریعے کرائی جائے گی۔ سعودی حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ تاریخ بے حد مستند ہو اور کسی بھی طرح کے اختلاف سے بالا تر ہو تاکہ مضامین سے زائرین فیض یاب ہوسکیں۔پہلے مرحلے میں عربی، انگریزی، فرانسیسی، ترکی، ہندی، اردو، ملیشیائی اور انڈونیشی زبانوں میں مضامین پیش کیے جائیں گے۔ سیرت طیبہ کے موضوعات کا اسلوب نہایت پرکشش بنایا گیا ہے۔ یہ میوزیم جدید ترین تکنیکس کے مطابق 20،000 مربع میٹر کے رقبے پر تعمیر کیا گیا ہے جو سعودی عرب کی اہمیت ، پیغام کی سرزمین اور اسلام کی تہذیب کا نقطہ آغاز ظاہر کرتا ہے۔ یہ منصوبہ ان اہم سنگ میلوں میں سے ایک ہے جنہیں سعودی سلطنت نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی سیرت اور اسلامی تہذیب دنیا تک پہنچانے کا فریضہ انجام دے رہی ہے۔ اس پروجیکٹ میں سائنسی اور تحقیقی مراکز ، تربیت اور ترقی کے مراکز ، ترجمہ ، جدید میوزیم گیلریز ، بین الاقوامی کانفرنس ہال اور سائنسی سیمینار ، خواتین اور بچوں کے لیے مرکز اور دیگر قابل قدر پروجیکٹس شامل ہیں۔ اس میں جدید انداز اپنایا گیا ہے جو شہر کی تاریخ اور مکہ مکرمہ میں 1400 سال پہلے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے دور کے آغاز کو بیان کرتا ہے۔ یہ مقدس مقام زائرین اور مقامی افراد کے لئے مربوط علمی اور تکنیکی انداز میں جدید علمی اور عالمی پلیٹ فارم ہے جو جامع ، جديد اور دقیق ڈسپلے کے ذریعے اسلام کےپیغام اور دین کی جمالیات کو نہایت دلکش انداز میں پیش کرتاہے۔
میوزیم میں غزوہ خندق کے حوالے سے ماڈل کو بہت خوبصورتی سے بنایا گیا۔ خندق کھودنے کے مراحل کی بھی مجسم عکاسی کی گئی ہے۔ آج اس مقام کا شمار جہاں اس وقت غزوہ خندق ہوئی تھی ، شہر کے وسطی علاقے میں ہوتا ہے ۔ وہ علاقہ سبعہ مساجد یعنی 7 مسجدوں کے نام سے معروف ہے ۔ خندق کے بارے میں لکھے گئے نوٹ پر خندق کی لمبائی 1425 میٹر کے قریب بتائی گئی ہے جبکہ اس کی گہرائی 7 گزاور چوڑائی 9 گز بتائی ہے ۔ اسی طرح غزوہ احد کے مقام کی بھی مجسم عکاسی کی گئی ہے جس میں وہ پہاڑی بھی دکھائی گئی ہے جہاں نبی آخر الزمان نے تیر انداز صحابہ کو متعین کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ کسی بھی حالت میں یہاں سے نہیں ہلیں گے ۔ ساتھ ہی احد کا میدان اور احد پہاڑ کی بھی مجسم عکاسی کی گئی ہے جس کے بارے میں حدیث شریف ہے جس کے معنی اس طرح ہے " احد ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم احد سے ـ" میوزیم میں جبل احد کی عکاسی اس طرح کی گئی تھی کہ اسے دیکھ کر انسان چند لمحات کیلئے خود کو اس ماحول میں ہی محسوس کرتا تھا ۔
گورنر مدینہ منورہ اور ریجن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین شہزادہ فیصل بن سلمان بن عبد العزیز نے عجائب گھر کی تعریف کی اور اس کو اسلامی دنیا کے لئے تحفہ قراردیا ۔ جدید عالی شان ثقافتی تعمیر کی معاونت پر خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز السعودد اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز کی سربراہی میں مملکت سعودی عرب کے وژن کے ایک اہم مقصد کی ترجمانی ہے۔
یہ منصوبہ مملکت سعودیہ کے وژن 2030 کا حصہ ہے ۔ اس تصور کے تحت دنیا کا سب سے بڑا عجائب گھر مکہ المکرمہ میں "الحرمین عجائب گھر'، بنایا گیا ہے جبکہ عسیر، حائل، تبوک اور الجوف کے تاریخی مقامات پر بھی نئے میوزیم کھڑے کئے گئے ہیں۔ ا ن پر 22.4 کروڑ ریال لاگت آئی ہے۔یہ نئے عجائب گھر ایک طرف تو داخلی اور غیر ملکیوں کے لیے سیاحت کے فروغ میں مدد گار ثابت ہوں گے۔ دوسری جانب سعودی شہریوں، مقیم غیر ملکیوں اور سیاحوں کو حج کے تاریخی مقامات ، مدینہ شہر اور ریاست مدینہ کا تاریخی تصور اس کے علاوہ عسیر، حائل، تبوک اور الجوف شہروں کی قدیم تاریخ کو مجسم شکل میں دیکھنے کا موقع ملے گا۔
"الحرمین عجائب گھر" نہ صرف اسلامی طرز تعمیر کا نمائندہ ہےبلکہ یہ بیرونی دنیا کو اسلامی دنیا سے تعلق رکھنے والے نوادرات کا انتخاب منفرد طریقے سے پیش کرے گا۔ عجائب گھر دنیا کے آغاز سے اب تک ہونے والی تبدیلیوں سے متعارف کروائے گا۔ اس عجائب گھر کو اس لیے بھی منفرد کہا جا سکتا ہے کہ اس کے لئے عالمی عجائب گھروں سے نوادرات نہیں خریدے گئے بلک بلکہ سعودی عرب کے مقامی مختلف علاقوں کے بنی نوع انسان کی تاریخ کے محور سے متعلقہ نوادرات رکھی جائیں گی ۔ مملکت سعودیہ نے اسلامی تاریخ کے ان عظیم الشان مقامات کا تعین کرنے اور ان کی درست طور پر مجسم عکاسی کیلئے ایسے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں جو تاریخ پرعبوررکھتے تھے ۔ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، میثاق مدینہ منورہ اور میثاق مکہ مکرمہ کو پیش کرنے اورقرآن وسنت کی خدمت کے لئے مملکت سعودی عرب کی کوششوں کوسلام پیش کرتی ہوں۔ اس کے ساتھ ہی سعودی عرب کی سرزمین سے ایک اچھی خبر یہ آئی ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے تاریخی ویژن "گرین سعودی عرب " کے تحت مستقبل کا "گرین روڈ میپ" دے دیا ہے۔ اس عظیم منصوبے کے تحت چند برسوں کے دوران مملکت کے مختلف علاقوں میں 10 ارب درخت اُگائے جائیں گے جس سے تقریباً 40 ہیکٹرز اراضی دوبارہ سرسبز ہو سکے گی، نتیجتاً باغات اور ہریالی میں 12 گنا اضافہ ہو گااور عالمی اقدامات کا 4 فیصد ہدف مکمل ہوگا۔