اسلام آباد: فیٹف ٹاسک فورس کے سربراہ حماد اظہر نے کہا کہ اب پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے کی طرف نہیں دھکیلا جا سکتا۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ فیٹف نے پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کر لیا ہے اور 27 میں سے 21 نکات پر عملدرآمد پاکستان کی متاثر کن کارکردگی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب فوکس اس بات پر ہے کہ پاکستان دی گئی ڈیڈ لائن پر کیسے پورا اترے گا۔ پاکستان کی کارکردگی رپورٹ کا جائزہ اگلے سال کے وسط میں لیا جائیگا۔ کورونا کے باوجود شاندار کارکردگی پر وفاقی و صوبائی ٹیمیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا 3 روزہ ورچوئل اجلاس ہوا جس میں منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسگ کے خلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
صدر ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پر کامیابی سے عملدرآمد کیا ہے۔ پاکستان کو تمام نکات پر عملدرآمد کیلئے فروری تک کی مہلت ملی ہے۔ پاکستان کو باقی 6 نکات پر عمل درآمد کرنا پڑے گا۔
فیٹف کے آج ہونے والے اجلاس میں شمالی کوریا اور ایران کو بلیک لسٹ میں رکھے جانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ آئس لینڈ اور منگولیا کو گرے لسٹ سے نکالا گیا ہے۔ صدر ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رہے گا اور اگلے اجلاس سے پہلے چیک کیا گیا جبکہ پاکستان نے ان نکات پر مؤثر طریقے سے عملدرآمد کر رہا ہے یا نہیں۔
صدر ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ جب پاکستان تمام 27 نکات پر عمل درآمد یقینی بنا لے گا تب اے ٹی ایف کی ایک ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی جس کا مقصد زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہو گا۔
صدر ایف اے ٹی ایف مارکس پلیئر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جن 6 نکات پر عمل کرنا ہے وہ بھی بہت اہم ہیں اور حکومت پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان پرعملدرآمد کرے گی اور پاکستان نکات پر عملدرآمد کے حوالے سے پیشرفت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 27 نکات پر عمل درآمد کی پیشرفت اور اس کی خواہش پائی جاتی ہے جو کہ ایک مثبت بات ہے۔
صدر ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نام دہشت گردی کی فناننسنگ سے متعلق ہائی رسک والے ممالک میں ہے اور ایف اے ٹی ایف کے قوانین تمام ممالک کیلئے یکساں ہیں اور پاکستان کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا۔